ججزسنیارٹی اور قائمقام چیف جسٹس تعیناتی

پشاورہائیکورٹ: ججزسنیارٹی اور قائمقام چیف جسٹس تعیناتی بارےدرخواستیں دائر

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ میں ججزسنیارٹی اور قائمقام چیف جسٹس تعیناتی بارے درخواستیں دوبارہ دائر کر دی گئیں۔ درخواست مفتی نورالبصر ایڈووکیٹ نے ملک سلمان ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے، جس میں موقف اپنایا گیا کہ فریقین نے ہائیکورٹ کے سنیئر پیونی ججز کو نظر انداز کرکے جونیئر جج کو قائمقام چیف جسٹس تعینات کیا۔
درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ جونیئر جج کی بطور قائمقام چیف جسٹس کی تعیناتی آرٹیکل 2اے، 3,4,5,8،8,9,10A اور آرٹیکل 11,14,24,25,27,35,37,227 کی خلاف ورزی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں صدر پاکستان، وزیراعظم، چیف جسٹس، جوڈیشل کمیشن، قائمقام چیف جسٹس، پارلیمانی کمیٹی، وفاقی وزارت قانون اور صوبائی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کا اقدام آزاد عدلیہ کی ساکھ پر حملہ ہے، سنیئر ججز کی بجائے جونیئر جج کی بطور قائمقام چیف جسٹس تعیناتی پی ایل ڈی 1996 سپیکر کورٹ 324 اور ایس سی ایم آر 1996 سپریم کورٹ 1185 کے خلاف ہے۔ دائر درخواست میں بتایا گیا ہے کہ سنیئر ججز کو چھوڑ کر جونیئر جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنا سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بھی خلاف ہے، سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی ہے کہ جونئیر جج کو سینئر ججز کا باس نہیں بنایا جاسکتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ قائمقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا 12 فروری کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے، کیونکہ اس میں آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ پشاور ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراض لگا کر واپس کیا تھا، تاہم درخواست گزار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرکے درخواستیں دوبارہ دائر کر دیں۔
یاد رہے پشاور ہائیکورٹ میں ججزسنیارٹی اور قائمقام چیف جسٹس تعیناتی بارے درخواستیں دوبارہ دائر کر دی گئیں۔ درخواست مفتی نورالبصر ایڈووکیٹ نے ملک سلمان ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے.

مزید پڑھیں:  حکومت نے سولر صارفین پر اضافی ٹیکس کی منظوری روک دی