ویب ڈیسک: وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے، ہمیں اب گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کا چیلنج ہے۔
لاہور میں یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ کہنا ہے کہ جمہوریت میں مجھے اور میری لیڈر کو برا بھلا کہہ دیں لیکن عوامی منصوبوں کو برا نہ کہیں، مرسڈیز والے بابوں کو جنگلا بس قبول نہیں جو ایک نرس ڈاکٹر انجینیئر کو بٹھا کر لے جاتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کا ناسور اب بھی موجود ہے، دہشت گرد گوریلا وار کسی اخلاقیات کی پابندی نہیں کرتا، جب دہشت گردی کی کوئی اخلاقی حدود نہ ہو تو پھر سانحہ اے پی ایس ہوتا ہے اور دہشت گرد بلوچستان میں بھی دہشت گردی کر رہے ہیں، دھرنے کا خرچہ کہاں سے آتا رہا، کوئی تو ایک ہفتہ کا دھرنے کا خرچہ نہیں اٹھا سکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کو یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کا قیام کیوں ضروری تھا؟ اس ملک کی بنیادوں میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے، آزاد وطن کے لیے لاکھوں افراد نے بہت مصائب برداشت کیے، دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ اے آئی اور نئی ٹیکنالوجی کے تحت ان مظالم پر کی جانے والی پوسٹس پر لائیکس کم ہو جاتے ہیں، ہم جو کچھ بھی ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں اور پاکستان ہے تو سیاست ہے، تحریک پاکستان میں نوجوانون کا ہم کردار تھا، ملکی ترقی میں نوجوان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کسی جگہ بغیر فیس وصول کیے لیپ ٹاپ نہیں دیے جاتے، پاکستان میں پہلی مرتبہ نوجوانوں کو میرٹ پر لیپ ٹاپ دیے گئے۔ کووڈ کے اندر ورک فرام ہوم یا آن لائن کلاسز کی وجہ سے ہماری معیشت نہیں بیٹھی کیونکہ ہمارے بچوں کے پاس لاکھوں لیپ ٹاپ موجود تھے، اربوں روپے انڈونمنٹ فنڈ طلبہ کو باہر بھیجنے کے لیے خرچ کیا گیا۔ سیاسی نعرہ لگانے والوں سے پوچھتا ہوں کتنے سسٹم بنائے جو پی کے ایل آئی بنایا یا لیپ ٹاپ اسکیم بنائی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ دانش اسکول کے ساتھ کیا مسئلہ تھا، جنوبی پنجاب کے علاقوں سے یتیموں اور غریبوں کے بچوں کو اعلی تعلیم دلوائی گئی، دانش اسکولوں کے باعث کہاں سے کہاں پہنچ گئے وگرنہ لڑکیاں برتن دھوتیں اور کوئی چھوٹا موٹا کام کر رہا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 12 سال میں کے پی میں کڈنی لیول انسٹی ٹیوٹ جیسا کوئی ادارہ نہیں بنایا گیا، پہلے مریض بھارت علاج کے لیے جاتے رہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ای پی ایس میں کسی کو شک نہیں اس کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے، ہمیں اب گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کا چیلنج ہے۔ دہشت گرد کا کوئی دوست نہیں، ان کا تو کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ان کو کے پی میں دوبارہ بسایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور و کراچی جیسے شہر میں دھماکے بند ہوئے 2013-17 میں دہشت گردی کو ن لیگ نے بند کر دیا، دہشت گردی کیسے واپس آئی؟ جنوبی کے پی کے ساتھ پنجاب میں دہشت گردوں کی واپسی ہوئی، دہشت گرد کسی کے دوست نہیں بلکہ لوٹ مار اور بھتہ لینے والے ہیں، ٹی ٹی پی تو پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے۔
