خبردار !کوئی کتاب نہ پڑھے

ایک ایسے وقت میں جب معاشرے سے کتب بینی اور اخبار پڑھنے کا رجحان تقریباً ختم ہوتا جا رہا ہے ایسے میں تعلیمی ادارے کی ا نتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو بک فیئر کی اجازت نہ دینا حیران کن اور تعجب خیز ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اوسطاً صرف سات منٹ ہی کی کتب بینی کی شرح اہ گئی ہے معلوم نہیں یہ بھی درست اندازہ ہے یا نہیں کیونکہ عملی طور پر ایسا نظر آتا ہے کہ وطن عزیز میں کتابیں پڑھنے اور اخبارات کا مطالعہ کرنے کا شوق بالکل ہی دم توڑ چکا ہے اور مطالعہ کا وقت سکرینوں پر لاحاصل اشیاء کھوجنے میں لگ رہا ہے ایسے میں بجائے اس کے کہ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ حکومت اور سول سوسائٹی کی جانب سے ملک میں کتب بینی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات پر توجہ دی جاتی حیرت انگیز طور پر خیبر میڈیکل کالج پشاور میں معروف طلبہ تنظیم کی جانب سے کتابوں کی نمائش کی کوشش کی بھی اجازت نہ ملی فعال طلبہ تنظیم کی جانب سے خیبر میڈیکل کالج کی انتظامیہ کی جانب سے اس اجازت نہ دینے کے خلاف مظاہرہ اور احتجاج کیا گیا اور بالاخر مذاکرات کے بعد یہ معاملہ رفع دفع ہو گیا سمجھ سے بالاترامر یہ ہے کہ خیبر میڈیکل کالج میں بک فیئر کے انعقاد پر انتظامیہ مخالفت کرنا کیوں ضروری سمجھا اور اس کی اجازت نہ دی گئی کہا جا رہا ہے کہ اس کی50 سال سے منعقد ہونے کی روایت چلی آرہی ہے تا ہم اب اس کا انعقاد کسی سوسائٹی کے ذریعے کرنے کا عذر پیش کر کے اس کی اجازت نہ دینے کا کوئی جواز نہیں تھا اگر سوسائٹی کی جانب سے بک فیئر کا انعقاد ضروری بھی تھا تو بھی طلبہ تنظیم کو اس کی اجازت دینے میں مضائقہ نہ تھا طلبہ تنظیم کو اس مثبت سرگرمی کی اجازت ملنی چاہیے تھی اور انتظامیہ کی جانب سے اس پر قدغن بلاجواز تھا اس طرح کے اقدامات کی حوصلہ شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی ہونی چاہیے توقع کی جانی چاہیے کہ حکومت اس صورتحال کا نوٹس لے گی اور ذمہ دار افراد سے استفسار کیا جائے گا کہ آخر ان کی جانب سے طلبہ کی ایک مثبت سرگرمی کو بلا جواز روکنے کی کوشش کیوں کی گئی ائندہ اس امر کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ جامعات اور کالجوں کی انتظامیہ طلبہ کی جانب سے اس طرح کے مفید پروگراموں کی حوصلہ افزائی کریں گے اور ان کی راہ میں بلا جواز رکاوٹ ڈالنے سے احترازکیا جائے گا نوجوانوں کو سازگار تعلیمی اور مطالعاتی ماحول کی فراہمی پر توجہ دے کر ہی مطالعہ اور کتب بینی کے شوق کو فروغ دینا ممکن ہو پائے گا۔

مزید پڑھیں:  بجلی قیمتیں اور حکومتی دعوے