پاکستانی بارڈر پر 600ایرانی ٹرک پھنسے

پاکستانی بارڈر پر 600ایرانی ٹرک پھنسے ہوئے ہیں، معاملہ وزیراعظم کو ارسال

ویب ڈیسک: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں ایرانی سفارتکار نے خزانہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی جانب سے ٹرکوں پر بینک گارنٹی سے نقصان ہو سکتا ہے۔ اس وقت پاکستانی بارڈر پر 600ایرانی ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اس دوران ایرانی سفارتکار نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستانی بارڈر پر 600ایرانی ٹرک پھنسے ہوئے ہیں، 1987 کے معاہدے کے تحت بینک گارنٹی کی شرط تھی تاہم 2008 کے معاہدے میں اس شرط کو ختم کر دیا گیا۔
انہوں نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ پاکستان کی جانب سے ایرانی ٹرکوں پر بینک گارنٹی کی شرط عائد کی گئی، لیکن ایران نے پاکستانی ٹرکوں پر ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی۔ اس شرط کی وجہ سے روزانہ 2 اعشاریہ 2 ملین ڈالرز کا نقصان ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایرانی ٹرک 6 ماہ سے پاکستانی بارڈر پر کھڑے ہیں، ان کی تعداد 600 تھی، جو آج کم ہوکر 400 ٹرک ہو چکے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ٹرک ڈرائیور ایک ایک ماہ سے بارڈر پر انتظار کر رہے ہیں، پاک ایران دو طرفہ معاہدے کی بنیادی شرط آزادانہ نقل و حرکت ہے، اس بارڈر تجارت کو آسان بنانے کے لیے رمدان کراسنگ کھولنا ضروری ہے۔
اس صورتحال میں کمیتی نے پاک ایران بارڈر پر پھنسے ٹرکوں کا معاملہ وزیراعظم کو ارسال کر دیا۔

مزید پڑھیں:  ہیٹ ویو: آسٹریلیا میں میچ کے دوران مقامی کرکٹر انتقال کر گیا