گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی میزبانی میں بلدیاتی اداروں اور نمائندوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بلدیاتی کنونشن کا انعقاد اور اس میں بلدیاتی اداروںاور عوامی نمائندگان کے حقوق کے لئے اٹھائی جانے والی آوازیں اور مطالبات کو اگر جواز اور عدم جواز کے ترازو سے تولا جائے توشاید غلط نہ ہو’ کنونشن میں صوبہ بھر کے بلدیاتی نمائندوں نے شرکت کرکے جہاں صوبائی حکومت کو انہیں فنڈز سے مسلسل محروم رکھنے کے الزامات لگا کر شدید تنقید کانشانہ بنایا ‘ وہاں یہ مطالبہ بھی کیا کہ گزشتہ تین سال سے انہیں فنڈز سے محروم رکھنے کی وجہ سے ان کی اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں میں کوئی کردار نہ ملنے سے ان کے یہ تین سال ضائع ہو چکے ہیں اس لئے ان کی مدت میں تین سال کا اضافہ کیا جائے تاکہ وہ عوام کی خدمت کر سکیں کنونشن میں بلدیاتی نمائندوں کے احتجاج کرنے پر تشدد کا نشانہ بنانے پر بھی شدید تنقید کی گئی اور صدر مملکت اور وزیر اعظم سے تعاون اور انہیں فنڈز دینے اور انتخابات سے پہلے کئے گئے قانون سازی کے مطابق اختیارات دینے سمیت مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں گورنر فیصل کریم کنڈی نے اس موقع پرکہا کہ وہ بلدیاتی نمائندوں کے مسائل پر وفاق سے بات کریں گے ۔ جہاں تک بلدیاتی نظام کا تعلق ہے سابق آمر جنرل ضیاء الحق کے غیر جماعتی نظام (جسے بعد میں دوبارہ جماعتی نظام میں ڈھالا گیا) کے رائج کرنے کے بعد اور اس کے تحت قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے لئے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کے بعد بلدیاتی نظام کو عملی طور پر مفلوج کرکے رکھ دیا گیا تھا ‘ اور بلدیاتی کاموں کی ذمہ داری غیرجماعتی اسمبلیوں کے ہاتھ میں دیدی گئی تھی اس کے بعد جنرل مشرف کے دور میں ایک بار پھر ایک ایسے بلدیاتی نظام کی بنیاد رکھی گئی جس پر کئی طرح کے سوال ا ٹھائے گئے جبکہ موصوف نے بھی ارکان اسمبلی کے فنڈز ختم کرنے کی کوششیں نہیں کی اب اراکین پارلیمنٹ اس ترقیاتی فنڈز سے ہاتھ دھونے کو تیار نہیں ہیں اس لئے بلدیاتی اداروں کوفنڈز تب مہیا کئے جاتے ہیں جب متعلقہ صوبائی حکومت میں برسراقتدار جماعت کے بلدیاتی اداروں میں بھی نمائندگی زیادہ ہو ‘ جس کا مظاہرہ خیبر پختونخوا میں پرویز خٹک اور محمود خان کے ادوار میں کیا گیا مگر اب جبکہ صوبے بھر میں بلدیاتی اداروں پر تحریک ا نصاف کی اجارہ داری ختم ہو گئی ہے اس لئے ان اداروں کو فنڈز سے محروم رکھ کر انہیں منقارزیر پر رکھنے کی پالیسی سے بلدیاتی اراکین کو غیر موثر رکھا جارہا ہے جس کا ازالہ ضروری ہے تاہم ان کا یہ مطالبہ کہ انہیں گزشتہ تین سال سے فنڈز سے محروم رکھنے کے عوض ان کی مدت میں تین سال تک توسیع کی جائے ہماری دانست میں غیر آئینی مطالبہ ہے اور اگر ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے تو انہیں کس قانون کے تحت مدت میں توسیع دی جا سکتی ہے؟۔
