اپوزیشن کی قومی یکجہتی کانفرنس

اپوزیشن کی قومی یکجہتی کانفرنس،تمام غیر آئینی ترامیم ختم کرنےکامطالبہ

ویب ڈیسک: اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد کی قومی یکجہتی کانفرنس کے دوسرے روز کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں پیکا سمیت تمام غیر آئینی ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی یکجہتی کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی کو پولیس نے ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا۔
انتظامیہ کے روکنے کے باوجود اپوزیشن کے رہنما ہوٹل میں داخل ہوگئے، ہوٹل کے باہر پولس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق چوری شدہ انتحابات کے ذریعے قائم ہونے والی غیرنمائندہ حکومت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی عدم استحکام، مایوسی، معاشی مشکلات اور صوبوں میں بگڑتی ہوئی امن عامہ کی صورتحال کے پیش نظر شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی کی دعوت پر ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔
کانفرنس میں ملک بھر سے سول سوسائٹی کے دانشوروں، میڈیا اور صحافی برادری، سینئر وکلا اور ان کی نمائندہ تنظیموں نے بھی شرکت کی۔
اپوزیشن اتحاد کی کانفرنس میں ملک کے بگڑتے ہوئے حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور 2روزہ بحث کے بعد وطن عزیز کو بحران سے نکالنے کے لیے تجاویز پیش کی گئیں۔
جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایک نقطے پر حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر شرکا نے مکمل اتفاق تھا اور وہ یہ کہ ہمارا وطن عزیز آئین کی بالادستی اور اس کی حرمت کے تحفظ کے بغیر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے بغیر اور قابل اعتبار نظام عدل کی غیر موجودگی میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے،8فروری 2024 کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ملک کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کا ذمہ دار ہیں اس لئے موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیںہم آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ آئینی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالی ملک میں قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے اور اس غیر نمائندہ حکومت کی فسطایت کی واضح دلیل ہے،ہمارا آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کے لیے ہراساں، گرفتار یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا اور تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے،ہم عوام اور میڈیا کی زبان بندی کرنے کے لیے کی گئی پیکا ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اعلامیہ کے متن میں شامل ہے کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ میں لوگوں کی شکایات اور شکووں، خاص طور پر پانی کے وسائل کی تقسیم 1991 کے واٹر ایکورڈ کے مطابق ہونی چاہیے، اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اور ان کو حل کئے بغیر ملک میں امن عامہ کی روزبروز بگڑتی ہوئی صورتحال کو سنبھالا نہیں جاسکتا۔
مطالبہ کیا گیا کہ ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے، آج ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کا تقاضہ ہے کہ ملک کی قومی قیادت اپنے حالات اور معاملات کو پس پشت ڈال کر ایک قومی ڈائیلاگ کے ذریعہ پاکستان کو مستحکم کرنے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان نے مودی کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا