ویب ڈیسک: پاکستانی چاول کی برآمدات میں 15فیصد کمی کا انکشاف ہوا ہے، بڑی وجہ غیر معیاری جراثیم کش ادویات کا استعمال اور فیومیگیشن کمپنیوں کی اجارہ داری قرار دیدی گئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں پاکستانی چاول کی برآمدات میں 15فیصد کمی کا انکشاف ہوا ہے، جس کی بنیادی وجوہات فیومیگیشن کمپنیوں کی اجارہ داری اور غیر معیاری جراثیم کش ادویات کا استعمال بتایا گیا ہے۔
کمیٹی چیئرمین محمد جاوید حنیف خان کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (REAP) کے رہنماؤں نے بتایا کہ پاکستان اس وقت سالانہ 6 ارب ڈالر مالیت کی چاول برآمد کر رہا ہے، تاہم حالیہ چند مسائل کی وجہ سے یہ صنعت شدید مشکلات کا شکار ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چاول کی فیومیگیشن کا عمل اب صرف چار کمپنیوں کی بجائے 57 کمپنیوں تک پھیلایا جائَیگا، اور ان کمپنیوں کو اس کا لائسنس دیا جائےگا تاکہ اجارہ داری کا خاتمہ کیا جاسکے۔
اجلاس میں یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاول کی کنسائنمنٹس پر اعتراضات کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ کمیٹی رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ پاکستانی چاول میں مضر صحت اجزاء کی موجودگی چاول کے کاشت کاروں کی نہیں بلکہ غیر معیاری ادویات تیار کرنے والے اداروں کی کوتاہی ثابت کرتی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ایف آئی اے نے بعض چاول برآمد کنندگان کے گھروں پر چھاپے مارے جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو بھارت، ویتنام اور تھائی لینڈ کی طرح چاول برآمدات کے بہتر مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ عالمی منڈی میں مسابقت برقرار رکھی جاسکے، اس کےساتھ ہی پاکستانی چاول کی برآمدات میں 15فیصد کمی کا جو انکشاف ہوا ہے اس کا بھی سدباب کیا جا سکے۔
