ویب ڈیسک: 44سال اسرائیلی قید میں گزارنے والا فلسطینی نائل برغوثی رہا، مگر اپنے وطن جانے کی اجازت نہیں ملی، جنگ بندی معاہدے کے تحت مصر جلاوطن کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کی طویل ترین قید کاٹنے والے فلسطینی سیاسی رہنما نائل برغوثی 44 سال بعد اسرائیلی جیل سے رہا کر دیئے گئے، اس موقع پر ستم بالائَے ستم یہ کہ انہیں اپنے وطن جانے کی اجازت نہیں ملی، جنگ بندی معاہدے کے تحت مصر جلاوطن کر دیے گئے ہیں۔
نائل برغوثی کے خاندان نے ان کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے انہیں فلسطین واپس جانے سے روک دیا ہے، یہاں تک کہ ان کی اہلیہ کو مصر جا کر ملاقات کی اجازت بھی نہیں ملی۔
نائل برغوثی نے رہائی کے بعد بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو بدترین تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہڈیاں تک توڑ دی جاتی ہیں اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔
2018 میں نائل برغوثی کے بھتیجے صالح برغوثی کو قتل کر دیا گیا، ان کے بھائی عاصم کو گرفتار اور گھر مسمار کر دیا گیا۔ 2021 میں ان کے بڑے بھائی عمر برغوثی کورونا سے انتقال کر گئے، مگر اسرائیلی حکام نے نائل کو آخری دیدار کی اجازت تک نہیں دی۔ یاد رہے 44سال اسرائیلی قید میں گزارنے والا فلسطینی نائل برغوثی رہا، مگر اپنے وطن جانے کی اجازت نہیں ملی، جنگ بندی معاہدے کے تحت مصر جلاوطن کر دیے گئے۔
