ویب ڈیسک: دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں میں نماز جمعہ کے بعد خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 6افراد شہید جبکہ کئی شدید زخمی ہو گئے ۔
ریسکیو 1122کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی 4 ایمبولینس مع میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچیں اور 20افراد کو نکال کر ایمبولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا ۔
آئی جی خیبرپختونخوا پولیس ذوالفقار حمد نے جامعہ حقانیہ کی مسجد میں خودکش دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی۔
پولیس کے مطابق خودکش دھماکے کی تحقیقات شروع کردیں، جائے وقوع سے فرانزک ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا خودکش تھا۔
مشرق نیوز کے مطابق ایک سینئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ دھماکے میں مولانا حامد الحق کو ٹارگٹ کیا گیا، مسجد کے ساتھ ملحقہ ایریا میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا اکوڑہ خٹک مدرسے میں پولیس کے 23 اہل کار ڈیوٹی پر تعینات تھے۔
مولانا حامد الحق کو 6 پولیس اہل کار سکیورٹی کے لیے فراہم کیے گئے تھے، اکوڑہ خٹک مدرسے کے انٹری گیٹس پر مدرسہ انتظامیہ کی بھی سکیورٹی موجود تھی۔
سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ اکوڑہ خٹک دھماکا خودکش تھا۔
دھماکے میں مولانا حامد الحق شدید زخمی ہوئے، جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ حملہ آور مسجد کے ساتھ گیٹ سے داخل ہوا۔
ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کردیا گیا۔
عرفان اللہ محسود کا کہنا تھاکہ دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیاگیا جس سے مولانا حامدالحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے، دھماکا اس وقت کیا گیا جب مولانا حامد الحق رہائش گاہ کے لیے جا رہے تھے۔
اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے انتظامیہ اور طبی عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے، ہر قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
