ویب ڈیسک: پاراچنار میں تعلیمی ادارے تاحال بند، طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ، راستوں کی بندش سے خوردنی اشیا بھی ناپید ہو گئیں۔
تفسیلات کے مطابق دو ماہ کی بندش کے بعد تعلیمی ادارے تاحال نہ کھل سکے، جس کے باعث طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش اور فیول ناپید ہونے کی وجہ سے سکول کھلنا ممکن نہیں، جبکہ ٹیچرز یونینز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے فیول کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
ٹیچرز یونینز نے اعلان کیا ہے کہ جب تک راستے بحال نہیں کیے جاتے، تعلیمی ادارے بند رہیں گے، انہوں نے کہا کہ کم از کم بچوں کے مستقبل کے خاطر آمد و رفت کے راستے کھولے جائیں تاکہ تدریسی عمل دوبارہ شروع ہو سکے، جبکہ فیول نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کا ویسے بھی طویل سفر مشکل ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ علاقے میں جاری بندشوں کے باعث دیگر شعبہ ہائے زندگی بھی متاثر ہیں، پاک افغان خرلاچی بارڈر اور ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ گزشتہ پانچ ماہ سے بند ہونے کے باعث پاراچنار سمیت سو سے زائد دیہات کے باسی محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
ادھر تاجر برادری بھی دہائیاں دینے لگی ہے، ان کے مطابق کاروباری مراکز اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے سے سارے کا سارا مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ رمضان المبارک کے پیش نظر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ بازاروں میں اشیائے خورد و نوش دستیاب نہیں۔ راستوں کی بندش کے باعث روزہ داروں کو سحر و افطار کے لیے ضروری اشیاء تک ناپید ہو چکی ہیں۔
