وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی شجرکاری کے خصوصی احکامات سے اس ضمن میں ان کی دلچسپی واضح ہے شہری علاقوں میں پھل دار درخت لگانے کی ہدایت بھی مناسب ہے لیکن اگر جائزہ لیا جائے تو شجرکاری مہم کو جاری رکھنا رکھنے کی بجائے اس مہم کی ناکامی کا جائزہ لے کر ان اسباب و علل کا تدارک ضروری ہے جو ہر سال کی شجرکاری مہم کی ناکامی کا سبب بنتے آرہے ہیں ہر سال شجرکاری مہم کے نام پر سال گزشتہ کے مردہ پودوں کو اکھاڑ کر نئے پودے لگانے کو شجرکاری کا نام دینا اور لگائے گئے پودوں کی تعداد کا اعلان اپنے آپ کو دھوکہ دینے کا وہ عمل ہے جس کے باعث مسلسل وسائل کا ضیا ع ہوتا ہے اور صوبے میں درختوں کی تعداد اور شجر کاری کے رقبے میں اضافہ نہیں ہوتا جب تک اس خامی پر قابو نہیں پایا جائے گا خواہ پھل دار درخت لگائے جائیں یا سایہ دار درخت لگائے جائیں جتنا بھی زور شور سے شجرکاری مہم چلائی جائے عبث ہی ٹھہرے گا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ شجر کاری مہم میں جہاں شہریوں کو بھی ترغیب دے کرمہم میں شامل کرنے کی ضرورت ہے وہاں سرکاری اداروںکاآڈٹ کرانے کی ضرورت ہے کہ اب تک شجرکاری مہم کے نام پر کتنی رقم اور وسائل خرچ کئے گئے اور جہاں جہاں پودے لگائے گئے ان کے تحفظ کے لئے اقدامات پر کتنی توجہ دی گئی ۔
