سرکاری لاءآفیسرز کو 3500سے زائد کیسز

ملک بھرکی عدالتوں سے سرکاری لاءآفیسرز کو 3500سے زائد کیسز میں ناکامی

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سمیت ملک بھرکی اعلی عدالتوں میں سرکاری لاءآفیسرز کو 3500سے زائد کیسز میں ناکامی، 5 ہزار 798کیسز میں کامیابی جبکہ 3ہزار 948کیسز کو عدالتوں نے ہدایات جاری کرتے ہوئے ختم کر دیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا آفس کی جانب سے مرتب کردہ لاءآفیسرز کی رپورٹ میں 58لاءآفیسرز کی کارکردگی کاجائزہ لیا گیا ، مارچ سے جنوری تک 11ماہ کی کارکردگی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاءآفیسز 48ہزار 964کیسز میں پیش ہوئے ہیں جن میں 35ہزار 672کیسز زیر سماعت ، 3ہزار 948کیسز عدالتوں کی جانب سے ہدایات جاری کرتے ہوئے ختم کر دیئے گئے جبکہ5ہزار 798کیسز میں لاءآفیسرز نے حکومت کے حق میں اور 3ہزار 546کیسز میں حکومت کیخلاف فیصلہ آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک لاءآفیسر 11ماہ میں صرف 49کیسز میں پیش ہوا ہے ایک لاءآفیسر نے 8ماہ سے کوئی کیس نہیں لڑا جبکہ 11ماہ میں مذکورہ لاءآفیسر نے صرف 107کیسز میں پیشی کی ہے، جس میں 5 جیتے اور 9 میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اسلام آباد میں دو ایسے لاءآفیسرز ہیں جنہیں پی ٹی آئی کیسز میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تاہم پارٹی ان سے مطمئن نہیں، جو سرکاری کیسز میں بھی پیش نہیں ہوتے۔
ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ارشد اعظم سب سے زیادہ 3 ہزار 77کیسز میں پیش ہوئے ہیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام خان یوسفزئی دو ہزار 417، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عمیر اعظم خان دو ہزار 176، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نصیر الدین ایک ہزار 942، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سردار بشارت خان ایک ہزار 881، حق نواز خان ایک ہزار 692، مدثر اعجاز ایک ہزار 464، محمد اصغر ایک ہزار 348، نعمان الحق کاکا خیل ایک ہزار 343، عبدالرﺅف آفریدی ایک ہزار 307، بشر نوید ایک ہزار 279، نثار محمد ایک ہزار 123،رحیم اللہ ایک ہزار 106 محمد ریاض پائندہ خیل ایک ہزار 94، عامر خان ایک ہزار 69، شعیب علی ایک ہزار 55، غلام محمد ایک ہزار 39 جبکہ نقیب اللہ ایک ہزار دو کیسز میں پیش ہوئے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل آفس نے صرف ایک خاتون حمیرہ گل کو لاءآفیسر مقرر جبکہ حمیرہ گل کو اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے 399کیسز کی پیروی کی ہے جن میں 39 کا فیصلہ حکومت کے خلاف جبکہ 40 کیسز کا فیصلہ حکومت کے حق میں آیا ہے، رپورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل کی کارکردگی شامل نہیں کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سمیت ملک بھرکی اعلی عدالتوں میں سرکاری لاءآفیسرز کو 3500سے زائد کیسز میں ناکامی، 5 ہزار 798کیسز میں کامیابی جبکہ 3ہزار 948کیسز کو عدالتوں نے ہدایات جاری کرتے ہوئے ختم کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:  سربیامیں لاکھوں افراد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے