رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں بھی ٹل پارہ چنار شاہراہ کی بندش کے باعث افسوساک طور پر نہ صرف اشیا ضروریہ بدستور ناپید ہیں بلکہ علاقے کے لوگوں کی آمدورفت بھی بحال نہیں ہوسکی ہے جس سے شہریوں کی مشکلات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں تشویش کی بات یہ ہے کہ متعلقہ حکام اور انتظامیہ کی ہر طرح کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہو رہی ہیں اور ان کو سڑک کھلوانے میں مزاحمت آمیز مشکلات کا سامنا ہے علاقے کا امن غارت کرنے والی قوت کی جانب سے انتظامیہ کو درپیش چیلنجز اور اس سے نمٹنے اور حکومتی عملداری کی بحالی میں تمام تر کوششوں کے باوجود ناکامی لمحہ فکریہ ہے حکومت کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے طویل جرگوں کا سلسلہ بھی چلایا گیا اور فریقین میں مذاکرات کے بعد معاہدہ بھی ہوا لیکن معاہدے کے باوجود تجارتی اور امدادی قافلوں پر حملے بند نہ ہوئے حکومت کی جانب سے علاقے کو اسلحہ سے پاک کرنے اور کمین گاہیں اور مورچے تباہ کرنے کا عمل بھی کیا گیا لیکن حیرت انگیز طور پر اس سے بھی امن کی بحالی اور شاہراہ کو محفوظ بنانے کی کوششوں پر کوئی مثبت اثر نہ پڑا جہاں تک علاقے کے عوام کا تعلق ہے خواہ ان کا تعلق جس علاقے جس برادری اور مذہب سے ہو اپنی اپنی جگہ یکساں طور پر حالت جنگ اور محاصرے کی کیفیت کا شکار ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر متاثر ہ ہونے کے باوجود صورتحال سے نکلنے میں اعانت میں سنجیدہ نہیں ۔ حکومت کی جانب سے علاقہ خالی کر کے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے کی حکومتی کوشش ہوتی ہے تو مقامی افراد ہی اس کی مزاحمت پر اتر آ تے ہیں یہ درست ہے کہ اپنا گھر بار چھوڑ کر منتقلی کوئی اسان کام نہیں اور ماضی میں اس طرح کی قربانی دینے والوں کے ساتھ حکومتی رویہ اور ان کے لئے انتظامات اور اقدامات کی کوئی اچھی مثال نہیں لیکن کوئی اور چارہ کار اور حل بھی نظر نہیں آتا ضلع کرم آخر کب تک نو گو ایریا بنا رہے گا اور اس مسئلے کا آخر حل کیسے نکلے گا اس سوال کا جواب صرف حکومت سے ہی نہیں مقامی افراد کو بھی اس کا جواب تلاش کرنے کی ذمہ داری نبھانی چاہیے اس ضمن میں جب تک مقامی افراد تعاون کا بھرپور مظاہرہ نہیں کرتے ان کو اس طرح کی مشکلات کا سامنا رہ سکتا ہے حکومت یکطرفہ طور پر اس مسئلے کے حل میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتی رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں بھی اگر دشمنی اور کدورتوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو اس سے بڑھ کر اور بدقسمتی نہیں ہو سکتی رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں ایک مرتبہ پھر علاقے کے امن کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں ناگزیر ہیں۔
