میری قیادت میں امریکہ ناقابل تسخیر

نیا دور شروع ہو چکا، میری قیادت میں امریکہ ناقابل تسخیر ہے، ٹرمپ

ویب ڈیسک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میری قیادت میں امریکہ ناقابل تسخیر ہے، امریکا پھر سے میدان میں آگیا ہے، ہم نے ڈیڑھ ماہ میں جتنا کام کیا اتنا دیگر نے 4 سالوں میں کیا، امریکی عوام کا پیسہ امداد پر ضائع کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کانگریس سے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ نیا دور شروع ہو چکا، میری قیادت میں امریکا نا قابل تسخیر ہے، ڈیموکریٹ کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور مل کرامریکہ کو عظیم ملک بنائیں، معدنیات کی پیداوار کو بڑھانے کیلیے تاریخی اقدامات کروں گا، جبکہ معیشت کی بحالی میری ترجیحات میں سسرفہرست ہے۔
امریکی صدر نے سابق دور پر تنقید کرتے ہوئے جوبائیڈن کو امریکی تاریخ کا بدترین صدر قراردے دیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جرائم کا خاتمہ کیا مگر ڈیموکریٹس اس پر خوش نہیں، امریکی عوام کا پیسہ امداد پر ضائع کیا گیا، جو درست فیصلہ قطعی نہیں تھا۔ اب ایک بار پھر سے امریکہ کے سنہری دور کا آغاز ہوچکا ہے، انہوں نے کہاکہ امریکا پھر سے میدان میں آگیا ہے، میری قیادت میں امریکہ ناقابل تسخیر ہے.
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈیڑھ ماہ میں جتنا کام کیا ، اتنا دیگر ادوار میں‌ 4 سالوں میں نہیں کیا گیا، ہم نے ابھی توکام شروع ہی کیا ہے، امریکہ اپنے پہلے مومینٹم پر واپس آگیا ہے، اور پہلے سے بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے، امریکا کا سنہری دور شروع ہوچکا ہے۔
صدر ٹرمپ کی تقریر کے دوران ڈیموکریٹک رکن کانگریس آل گرین کی جانب سے احتجاج کیا گیا، تاہم ڈیموکریٹک قانون ساز کو کانگریس سے نکال دیا گیا۔ ٹرمپ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں غیرقانونی مقیم افراد کے خلاف اقدامات کئے.
امریکی صدر نے کہا کہ شرح سود میں کمی لائی گئی، اب بجٹ میں بھی توازن لائیں گے، 5 ملین ڈالر سےگولڈ کارڈ جاری کرینگے جو گرین کارڈ سے بہتر ہوگا، ہم اپنا قرض گولڈ کارڈلینےوالوں کی رقم سے اتاریں گے، جبکہ تبدیلی کی راہ میں حائل بیوروکریٹ کو نکال دیں گے، 6 ہفتے کے دوران تقریباً 100 کے قریب ایگزیکٹو آرڈرپر دستخظ کیے۔
اپنے پہلے خطاب میں‌ان کا مزید کہنا تھا کہ امداد کے طور پردیا پیسہ واپس لاکرمہنگائی کم کرنے کیلیے استعمال کریں گے، اس موقع پر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جو ملک امریکہ پر ٹیکس لگائے گا،ہم جوابی ٹیکس لگائیں گے، اس تمام تر صورتحال کے باوجود کینیڈا کو سبسڈی دیتے ہیں، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا،امریکہ میں چیزیں نہیں تیار کریں گے تو ٹیرف دینا پڑےگا۔
امریکی صدر کاکہنا تھا کہ نئی تجارتی پالیسی سے کسانوں کو فائدہ ہوگا،جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکےگا۔ بائیڈن کی اوپن بارڈر پالیسی تھی، جس کی وجہ سے گزشتہ 4 سال میں 21 ملین افراد امریکہ آئے، لیکن ہم غیرقانونی امیگرینٹس کو نکالیں گے،ا ور ان کے خلاف امریکی تاریخ کا سخت ترین کریک ڈاون کیا جارہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت الفاظ میں‌کہا کہ کینیڈا اور میکیسیکو کو امریکہ میں منشیات کی سمگلنگ روکنا ہوگی۔جوبائیڈن حکومت نے گاڑیوں کے منصوبے پر روک لگائی، پائپ لائن کی تعمیر روک دی، 100 سے زیادہ پاور پلانٹس بند کر دیے اور تیل و گیس کی نئی لیز 95 فیصد کم کر دی۔

مزید پڑھیں:  دیر بالا میں بارش و پہاڑوں پر برف باری کا سلسلہ جاری، موسم مزید سرد