ملکی ترقی اور خوشحالی کا سفر خوارج کے خاتمے تک ممکن نہیں ‘ دہشت گردی کا جب خاتمہ ہوگا تو نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی سرمایہ کاری بھی ہوگی اور پاکستان اقوام عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا ‘ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ‘ جہاں تک وزیر اعظم کے خیالات کا تعلق ہے اس میں قطعاً شک نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اس ملک کے اندرونی حالات کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ‘ جب تک ملک کے اندرامن نہ ہو ‘ بیرونی سرمایہ کار اس کی جانب توجہ نہیں دیتے ‘ بدقسمتی سے پاکستان کے اندرونی حالات ایک عرصے سے دہشت گردانہ کارروائیوں کی وجہ سے نہ صرف دگر گوں ہیں بلکہ خوارج کی کارروائیاں امن وا مان کی صورتحال کو خراب کرنے کا باعث ہیں ‘ روز کسی نہ کسی مقام سے دہشت گردانہ کارروائی کی خبریں سامنے آجاتی ہیں اس حوالے سے تازہ ترین کارروائی گزشتہ روزبنوں کینٹ پر حملہ ہے جس میں دہشت گردوں نے افطار کے وقت بارود سے بھری دوگاڑیاں چھائونی کی دیوار سے ٹکرا دیں ‘ اس حملے کا مقصد دہشت گردوں کا کینٹ میں داخل ہو کر تباہی پھیلانا تھا جسے فورسز نے ناکام بنادیا ‘ اس موقع پرفائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دس معصوم شہریوں سمیت شہید ہونے کے ساتھ 16 افراد زخمی ہوئے جبکہ 6 دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے ‘ اس کارروائی میں ایک مسجد شہید جبکہ متعدد گھروں کو بھی نقصان پہنچا اگر اسے انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیا جائے تو شاید غلط نہ ہو ‘ کیونکہ ماضی میں اس قسم کے واقعات سیکورٹی اداروں کی انٹیلی جنس رپورٹوں کی روشنی میں یا تو مکمل طور پر ناکام بنایا جاتا رہا ہے یا پھر نقصان”جزوی” کے زمرے میں آتا رہا ہے ‘ ان حالات میں ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری تو ایک طرف خود اندرونی سرمایہ کار بھی بمشکل سرمایہ لگانے کا حوصلہ رکھتے ہوں ‘ بلکہ ایک عرصے سے ایسی خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ ملکی سرمایہ کار اپنے اثاثے فروخت کرکے سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں اس میں قطعاً شک نہیں کہ پاکستان کے تمام سیکورٹی ادارے بھر پور کوششیں کرکے دہشت گردی کے روک تھام میں اپنی تمام ترصلاحیتیں استعمال کر رہے ہیں اور ملکی دفاع کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں جس پر پوری قوم کو فخر ہے ‘ تاہم دہشت گردوں کی معاندانہ کارروائیوں میں اندرون ملک موجود ملک دشمن جس طرح مدد کر رہے ہیں اور ملکی سرحدات کے قریب کچھ غیر ملکی قوتیں ان ”خوارج” کی تربیت کے لئے سہولیات فراہم کر رہے ہیں ان کی وجہ سے صورتحال معمول پرنہیں آرہی ہے ‘ ان خوارج پر قابو پانا اگرچہ ناممکن نہیں ہے اور اس حوالے سے افواج پاکستان اور دیگر سیکورٹی ادارے ہمہ وقت فعال ہوکر انہیں اپنے مذموم مقاصد سے روکنے میں اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر رہے ہیں تاہم جب تک ان دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف بھر پور اقدام نہیں کیا جائے گایہ صورتحال حوصلہ ا فزاء حد تک تبدیل نہیں ہوگی ‘ وزیر اعظم کے بقول خود وہ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر معاشی استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے دوست ممالک کے پاس گئے تاہم ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ممکن ہو سکے’ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم دن رات محنت کرکے قرضوں سے آہستہ آہستہ جان چھڑائیں ‘ اپنی دولت پیدا کریں اورملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ کریں تاہم دوسری جانب جو لوگ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومتی مذاکرات کے وقت آئی ایم ایف کو خطوط لکھ کر پاکستان کا پروگرام منظور نہ کرنے کی ترغیب دے رہے تھے جوبقول وزیر اعظم ملک دشمنی کے سوا کچھ بھی نہیں تھا ‘ بہرحال اللہ کے فضل و کرم سے ملک نہ صرف ڈیفالٹ کے خطرات سے نکل آیا ہے بلکہ ورلڈ بینک سمیت تمام عالمی ادارے اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ پاکستان کے مائیکرو اکنامک اشاریئے مثبت ہو گئے ہیں یہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا اعتراف ہے اور بقول وزیر اعظم اب ملک کی ترقی کا سفر شروع ہونے جارہا ہے اور جس طرح کی حوصلہ افزائی عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے سامنے آرہی ہے اس سے بیرونی سرمایہ کاری کی راہیں روشن ہونے کی امیدیں بڑھنے کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں ‘ تاہم دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے بغیر حالات مثبت سمت میں بڑھتے ہوئے سست روی کا شکار نہ ہوجائیں اس لئے اس مسئلے سے آہنی ہاتھوں سے ننمٹنے کی اشد ضرورت ہے اور اس حوالے سے مربوط پالیسیاں اپنا کر ہی ہم مشکلات پر قابو پا سکیں گے ۔
