پاکستان میں سولر توانائی کی تنصیب

پاکستان میں سولر توانائی کی تنصیب میں اضافےپرآئی ایم ایف کوتشویش

ویب ڈیسک: پاکستان کی معاشی ٹیم اور عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کے مابین مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران پاکستان میں سولر توانائی کی تنصیب میں اضافے پر آئی ایم ایف کو تشویش لاحق ہو گئی، آئی ایم ایف نے مذاکرات کے دوران سوال اٹھایا کہ حکومت ان افراد کے معاملے کو کیسے حل کرے گی، جنہوں نے اپنی چھتوں پر سولر پینل نصب کیے ہیں لیکن وہ گرڈ سے منسلک ہونے کے بجائے آف گرڈ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
آئی ایم ایف مشن کے ساتھ حکومت نے ایک اور منصوبہ شیئر کیا ہے، جس کے تحت نیٹ میٹرنگ کے ٹیرف کو معقول بنایا جائے گا تاکہ گھروں کی چھتوں پر نصب شمسی توانائی کے نظام سے پیدا ہونے والی اضافی بجلی کو کم نرخوں پر خریدا جا سکے۔
پاکستانی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے پیش کردہ تجویز کے مطابق شمسی توانائی سے پیدا ہونے والے یونٹس کو کم نرخ پر خریدا جائے گا، اس وقت حکومت یہ اضافی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے خرید رہی ہے، جسے تقریباً 10 روپے فی یونٹ پر لانے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ حکومت ان افراد کے معاملے کو کیسے حل کرے گی جنہوں نے اپنی چھتوں پر سولر پینل نصب کیے ہیں لیکن وہ گرڈ سے منسلک ہونے کے بجائے آف گرڈ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس سوال پر حکومت کی جانب سے حتمی یقین دہانی نہیں کرائی گئی، تاہم آئی ایم ایف نے اس پر خدشات کا اظہار کر دیا، کیونکہ ملک میں سولر توانائی کی تنصیب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ رجحان انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آئندہ برسوں میں بجلی کے شعبے کی مجموعی کارکردگی کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ اس موقع پر حکومت نے بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کی ضرورت پر زور دیا، ملک میں مجموعی طور پر 104پاور پلانٹس موجود ہیں جن میں سے 18پاور پلانٹس حکومت جبکہ 86 آزاد بجلی پیدا کرنے والے ادارے ہیں۔
ان آئِ پی پیز میں سے اب تک حکومت نے 5 غیر مؤثر پاور پلانٹس بند کر دیے جبکہ 14 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کے نرخوں میں کمی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اب باقی ماندہ آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں سولر توانائی کی تنصیب میں اضافے پر آئی ایم ایف کو تشویش لاحق ہو گئی ہے، جبکہ اس حوالے سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے.

مزید پڑھیں:  پاکستان کاافغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن تبدیل نہ کرنےکافیصلہ