امریکی اسلحہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگنا

امریکی اسلحہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگنا خطے کی سلامتی کیلئےخطرناک،ثبوت آشکار

ویب ڈیسک: امریکی اسلحہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگنا خطے کی سلامتی کیلئے خطرناک ہے، جبکہ افغانستان سے پاکستان لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آ گئے۔ ان ثبوتوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے، اور اسی سبب دراندازی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
انہی دہشتگردی کے خلاف پاک فوج گزشتہ دو دہائیوں سے برسرپیکار ہے، لیکن حال ہی میں پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشتگردی واقعات میں اضافہ دیکھا جانے لگا ہے، یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ امریکی اسلحہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگنا خطے کی سلامتی کیلئے خطرناک ہے۔
اس صورتحال میں یہ بات سب پر عیاں ہو گئی ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے، جس کی وجہ سے خطے کی سلامتی کو دہشتگردوں نے خاطر خواہ نقصان پہنچایا۔ پاک فوج کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف ہونے والے آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے، 4 مارچ 2025 کو بنوں کینٹ حملے کی ناکام کوشش دہشتگردوں نے کی مگر سکیورٹی فورسز کے بروقت ردعمل سے ان کے ناپاک ارادے ناکام ہوگئے، جبکہ اسی دوران اپنی ناکامی کے خوف سے حملہ آوروں نے دو بارودی مواد سے لدی گاڑیاں کینٹ کی دیوار سے ٹکرا دیں۔
اس آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے 16 دہشتگردوں سمیت 4 خودکش بمباروں کو ہلاک کیا، جبکہ اس دوران ان مارے جانے والے دہشتگردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا، جس میں ایم 4 کاربائن اور 40 ایم ایم وی او جی 25 پروجیکٹڈ گرینیڈز بھی شامل تھے، جبکہ اس آپریشن کے بعد بتایا گیا کہ یہ مارے جانے والے دہشتگرد سکیورٹی فورسز پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث رہے۔
رواں سال 28 فروری کو سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، اس دوران سکیورٹی فورسز نے ان دہشتگردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنا کر ان میں سے 6 کا شکار کیا۔
یہ خوارج سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل عام میں ملوث رہے، ہلاک ہونے والے دہشتگردوں سے ایم 24 سنائپر رائفل، ایم 16 اے 4 اور ایم 4 سمیت دیگر جدید اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔
15 فروری کو خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی دو الگ الگ کارروائیوں کے دوران 15 دہشتگرد مارے گئے، اسی دن ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھالہ میں سیکورٹی فورسز نے آئی بی او کر کے 9 دہشت گرد ہلاک کر دیئے۔ اسی روز ایک اور آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں 6 دہشتگردوں کو مار ڈالا، جبکہ اس موقع پر ہلاک ہونے والے ان دہشتگردوں سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا، جو سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں استعمال ہوتا رہا۔
رواں سال یکم فروری کو ہرنائی میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے گیارہ دہشتگردوں کو ہلاک کیا، جبکہ اس دوران ان کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے، 31 جنوری اور یکم فروری کی شب سکیورٹی فورسز نے قلات کے علاقے منگوچر میں دہشتگردوں کا روڈ بلاک بنانے کا منصوبہ ناکام بنا کر ان سے 12 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا، اور ان سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضہ کر لیا۔
11 جنوری 2025 کو شمالی وزیرستان کے ضلع دوسالی میں دو الگ الگ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کئے گئے، جس میں 6 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، اس کارروائی کے دوران دو خوارج گرفتار کئے گئے۔
شمالی وزیرستان کے علاقے ایشام میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا، اس دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جبکہ دو دہشتگرد زخمی ہوئے۔
9 دسمبر 2024 کو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا، آپریشن کے نتیجے میں دو ٹیررسٹس کو ہلاک کیا گیا، جبکہ ایک دہشتگرد کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا، دہشتگردوں سے بھاری تعداد میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے پینٹاگون کی جانب سے بتایا گیا کہ امریکا نے افغان فوج کو مجموعی طور پر 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کئے جس میں 300,000 انخلاء کے وقت باقی رہ گئے تھے۔
اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا، امریکا نے اگست 2021 ست 2005 تک افغان قومی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کو 18اعشاریہ 6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔
امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشتگرد حملوں میں مدد دی۔ یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے، بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کیلئے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  رواں سال کا پہلا چاند گرہن آج، یورپ، ایشیا اور افریقہ میں دکھائی دیگا