خیبر پختون خوا میں سرکاری امور کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کا عمل کافی عرصے سے دعوئوں کے باوجود تعطل کا شکار تھا اور اس پر عمل درآمد کی صورتحال تقریباً نہ ہونے کے برابر ہی تھی تاہم اب چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی جانب سے سیکرٹریز کمیٹی کے اجلاس میں تمام محکموں کو فائل اینڈ سمری ٹریکنگ سسٹم کو مکمل طور پر فعال کرنے کی ہدایت کے بعد اس ضمن میں ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے جس کے تحت آج سے کوئی بھی فائل بغیر ایف ٹی ایس نمبر کے قابل قبول نہیں ہوگی جو بجا طور پر اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ صوبے میں ای گورننس کی ٹھوس بنیاد رکھ دی گئی اس ضمن میں یہ فیصلہ بھی خوش آئند ہے کہ صرف اسپر اکتفا نہ ہو گا کہ اس پیشرفت کا وقتا فوقتا جائزہ بھی لیا جائے گا ہم سمجھتے ہیں کہ سرکاری امور کی شفافیت اورکام کی رفتار میں بہتری لانے کے لیے اس نظام کا اجرا اور فعالیت کی اہمیت مسلمہ تھی سرکاری دفاتر میں اٹومیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے عوام کی خدمات کی بروقت فراہمی کے لیے یہ عمل ممد و معاون ثابت ہونا فطری امر ہو گا جس کی بڑی ضرورت تھی امر واقع یہ ہے کہ روایتی طور پر مروج فائل کے نظام کی وجہ سے کئی قباحتیں ہی درپیش نہیں بلکہ یہ طریقہ کار بدعنوانی اور ملی بھگت کا بھی باعث تھا اس سے ملی بھگت اور بدعنوانی نسبتاً سہل انداز میں ہونا ممکن تھا جس کا بدعنوان عناصر فائدہ اٹھا رہے تھے ہمارے ملک میں خواہ وفاقی حکومت کی سطح ہو یا صوبائی حکومتوں کی سطح پر ڈیجیٹلائزیشن کے دعوے تو بہت ہوتے ہیں لیکن عملی طور پر وہی دقیانوسی اور پرانا نظام مروج ہے توقع کی جانی چاہیے کہ چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا اس ضمن میں جس عزم کے ساتھ ہدایت جاری کی ہے اس پر عمل درآمد میں بھی اسی طرح کی سرگرمی کا مظاہرہ کریں گے اور صوبے میں ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کی تکمیل کر کے دوسروں صوبوں پر سبقت لے جائیں گے خیبر پختون خوا میں اس عمل کی تکمیل کا مطلب شفافیت کی ٹھوس ابتدا ہوگی اور عوامی و سرکاری امور نمٹانے میں جس تاخیر کا سامنا ہے اس کا خاتمہ ہوگا۔
