ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار سینیٹر عون عباس ایوانِ بالا پہنچ گئے، اس دوران انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے بھی ملاقات کی۔ سینیٹر عون بپی کو سینیٹ کے سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کیا گیا۔
عون عباس نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی، جبکہ اس موقع پر سینیٹ کے قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔ عون عباس نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیا نے عون عباس سے سوال کیا کہ پنجاب پولیس کا کیا رویہ تھا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کوئی خاص نہیں، بس 12 گھنٹے سفر کرنے کے بعد ڈالے میں تھوڑی طبیعت ضرور خراب ہوئی ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو پیش کیا گیا جبکہ اعجاز چوہدری کو پیش نہیں کیا گیا، اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے، یہ آپ کو متنازع بانے کی سازش ہو سکتی ہے یا آپ کوئی اور وجہ ہو سکتی ہے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے کہ یہ یوسف رضا گیلانی کے لیے سپیس بنائی گئی ہے، شاید میرے لیے سافٹ کارنر، کیونکہ یوسف رضا گیلانی نے ایک اصولی اقدام کیا ہے، یقیناً میرے پروڈکشن آرڈر پر عمل کرکے انہیں راضی کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکمت عملی کیا ہے اس کے بارے میں جلد آپ کو پتا چل جائے گا۔ بعد ازاں عون عباس بپی نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ ان کے علاوہ نومنتخب سینیٹر اسد قاسم نے بھی رکنیت کا حلف اٹھایا۔
حلف برداری کے بعد شیری رحمن نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار سینیٹر عون عباس ایوانِ بالا پہنچ گئے.، جہاں انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے بھی ملاقات کی۔
