ویب ڈیسک: طورخم بارڈر بندش بارے قرارداد صوبائی اسمبلی میںجمع، جس میںحکومت سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، بارڈر بند ہونے کی وجہ سے دونوں جانب شہریوں اور کاروباری طبقہ کو نقصان ہو رہا ہے.
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی احمد کنڈی نے طورخم بارڈر بندش پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں برادر اسلامی ممالک ہیں، دونوں کے درمیان طویل ترین بارڈر ہے، جس پر کئی انٹری پوائنٹس/راہداریاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان راہداریوں میں سب سے مصروف ترین راہداری طورخم بارڈر ہے، مگر شومئی قسمت گزشتہ 16 دنوں سے مذکورہ بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند ہے، جس کی وجہ سے دونوں اطراف سے لوگوں کی آمد و رفت خصوصاً تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔
انہوں نے قرارداد میں مزید کہا کہ اس وجہ سے کاروباری برادری اور ریاست کو اربوں روپے کا ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ وہ جلد از جلد طورخم بارڈر کو کھولنے کیلئے اقدامات کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طورخم بارڈر کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان آمد و رفت کے ساتھ ساتھ تجارتی سرگرمیاں بھی بحال ہو جائیں گی اور مزید لوگوں کو تکلیف سے بچایا جا سکے۔ یاد رہے کہ طورخم بارڈر بندش بارے قرارداد صوبائی اسمبلی میںجمع، جس میںحکومت سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، بارڈر بند ہونے کی وجہ سے دونوں جانب شہریوں اور کاروباری طبقہ کو نقصان ہو رہا ہے.
