عالمی یوم تحفظ ناموس رسالتۖ

حکومت کی جانب سے 15مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کو بطور یوم تحفظ ناموس رسالت منانے کا فیصلہ نہایت مبارک اور خوش آئند فیصلہ ہے جس کی ملک کے عوام کی جانب سے بلا امتیاز اور مکمل حمایت اور تحسن فطری امر ہیہم سمجھتے ہیں کہ یہ کافی تاخیر سے اٹھایا گیا ایک ایسا قدم ہے جس کی ضرورت بہت عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی۔ دنیا میں پیش آمدہ واقعات کے با عث بھی مسلمانان عالم کے اس حوالے سے حساسیت میں اضافہ بھی فطری امر ہے ۔ خاتم النبینۖ کی محبت اور تکریم ہر مسلمان کے لئے سرمایہ حیات ہے اور اس کے بغیر کوئی مسلمان ایمان کا تصور ہی نہیں کر سکتا اور یہی چیز اہل اسلام کو دنیا کی دیگر مذہبی روایات سے ممتاز کرتی ہے یہی بات اغیار اور طاغوتی قوتوں کو کھٹکتی ہے اور وہ اکثرو بیشترکی درجہ حرارت ایمانی کا اندازہ لگانے کے لئے اکثر و بیشتر ایسی حرکات کی مرتکب ہوتی ہیں جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کا بھڑک جانا حرارت ایمانی کا عین تقاضا ہے دیکھا جائے تو گزشتہ دو سو سال میں ایسے ایسے فرقے اور فتنے عالم اسلام میں پھیلا دیئے گئے جن کا مقصد ہی یہ ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے قلوب و اذہان سے عشق و ادب رسول اکرم ۖ کے والہانہ جذبوں کو کم کیاجائے بہرحال وہ کچھ بھی کریں مسلمانوں میں ایسے جذبے اور قربانیاں دینے کے شوق کی کمی نہیں کہ وہ ان عناصر کا قدم قدم پر مقابلہ کریں اس کا ایک نہیں دنیا بھر میں بالعموم اور وطن عزیز پاکستان میں اس کا بالخصوص مظاہرہ کسی سے پوشیدہ امر نہیں اس بات کے لئے بچہ بچہ پرعزم ہے کہ جب ناموس رسالتۖ پر خدانخواستہ حرف آئے وہ اپنی جان قربان کرنے سے ذرا بھی دریغ نہیں کرے گا۔پندرہ مارچ کو اس جذبے کو پروان چڑھانے اور اپنی نوجوان نسل کو بطور خاص اس طرف متوجہ کرنے پر سب سے زیادہ توجہ دی جانی چاہئے تاکہ اغیار کو پیغام دیا جا سکے کہ مسلمان ناموس رسالتۖ پر کٹ مرنے کو سعادت اور کامیابی سمجھتے ہیں اور اسے باعث فخر گردانتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں:  بجلی قیمتیں اور حکومتی دعوے