ویب ڈیسک: کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفرایکسپریس پر دہشتگردوں نے حملہ کر دیا، اس کے فوری بعد سیکورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن شروع کیا، اس کلیئرنس آپریشن میں 27 دہشتگرد ہلاک کر دیئے گئے، جبکہ اس کارروائی کے دوران 155 مسافر بازیاب کرا لئے گئے، جبکہ کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
کوئٹہ سے روانہ ہونے والی ٹرین جب گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کردی، جس سے ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا گیا، ساتھ ہی متعدد مسافر بھی جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
عینی شاہدین اور لیویز ذرائع کے مطابق مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا ہے، جہاں جعفر ایکسپریس کو روک دیا گیا، بعدازاں فائرنگ کی آوازیں کافی دیر تک آتی رہیں۔ اس دوران دہشتگردوں نے 500مسافروں کو یرغمال بنا لیا، اس کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن میں 27 دہشتگرد ہلاک کئے ، جبکہ اس کے ساتھ ہی 155یرغمالیوں کو بایاب کرالیا، اس کارروائی کے دوران متعدد مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس سے قبل 104 بازیاب ہونے والوں میں 43مرد، 26عورتیں اور 11بچے شامل ہیں، تمام مسافر مچھ ریلوے سٹیشن پہنچ گئے جبکہ مچھ ریلوے سٹیشن پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ 37 زخمیوں کو طبی امداد کے لئے روانہ کر دیا گیا ہے.
سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث دہشتگرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں، کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کرکے ڈرائیور سمیت متعدد مسافروں کو قتل اور کئی مسافروں کو زخمی کردیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق باقی مسافروں کی بحفاظت رہائی کے لئے سیکیورٹی فورسز کوشاں ہیں، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
ریلوے پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریل وہیں روک دی گئی ہے، ٹرین میں کم از کم 500 مسافر سوار ہیں، کئی مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم تصدیق کا عمل جاری ہے۔
ڈی ایس ریلوے کے پی آر او کے مطابق تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، جبکہ سبی سے ایمبولینسز جائے وقوع روانہ کردی ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق یہ مچھ کی پہاڑیوں کا درمیانی علاقہ ہے جس کا سکیورٹی فورسز نے محاصرہ کرلیا ہے، جبکہ کارروائی کیلئے مزید کانوائے روانہ کردیے گئے ہیں۔
ملزمان کے فرار ہونے کی فی الحال کوئی اطلاعات نہیں ہیں بلکہ اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ ملزمان نے مسافروں کو یرغمال بنالیا ہے اور قابض ہوکر بیٹھ گئے ہیں اور علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا گیا پھر فائرنگ کی گئی جس میں ڈرائیور سمیت کئی مسافر شدید زخمی ہوئے، فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، جتنے مسافر زخمی ہیں انہیں سبی منتقلی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین جہاں پر موجود ہے وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتا اس لیے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے، جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ آج بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنیس آپریشن جاری رہے گا۔
دہشت گردوں کا معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کے ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔
