رمضان المبارک دینی فرائض کا فرائض منصبی پر اثر انداز ہونے کا اگرچہ کوئی جواز نہیں لیکن ہمارے ہاں حکومت کی طرف سے ماہ مقدس میں سرکاری دفاتر کے اوقات کار میں ایک گھنٹے کی کمی کے باوجود بھی سرکاری اہلکار وں کی جانب سے سرکاری امور نمٹانے میں تساہل کی شکایات سامنے آئی ہے صرف یہی نہیں بلکہ بجائے اس کے کہ ایمانداری کے ساتھ فرائض منصبی کی ادائیگی اور سرکاری کام نمٹانے کے لئے وقت دینے کی بجائے دیکھا یہ گیا ہے کہ بیشتر سرکاری ملازمین حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے فائلوں کے انبار لگ گئے یہں اور عوام کے مسائل التواء کا شکار ہیں ستم بالاستم یہ کہ سرکاری دفاتر میں سست روی کی وجہ سے سائلین کو رمضان کے بعد آنے کامشورہ دیا جارہا ہے رمضان المبارک کے ماہ مقدس اور روزے کا مطلب یہ نہیں کہ سرکاری ملازمین اپنے فرائض سے ہی منہ موڑ لیا جائے دین میں رمضان المبارک میں آجروں کو ‘ کارکنوں کا کام سہل کرنے کی سفارش ضرور کی گئی ہے مگر رمضان المبارک کو سستی اور کاہلی کا ذریعہ بنانے کی کوئی گنجائش نہیں روزے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ سارے کام ایک طرف رکھ کر روزے کو خود پر سوار کر لیا جائے جس سے وہ برداشت اور مجاہدے کامقصد ہی فوت ہو جاتا ہے جو روزے کا مقصود ہے دین اسلام کی خاطر لڑی جانے والی بڑی بڑی جنگیں رمضان المبارک ہی میں لڑی گئیں اور مسلمان فاتح ٹھہرے یہ ہمارے دین کی تعلیمات ہیں جس کا ہمارے پیغمبر ۖ نے عملی نمونہ پیش کیا جو ہم سب کے مشعل راہ ہے اس درجے کی قربانی کی نظیر سامنے ہونے کے باوجود اگر سازگار موسم میں اپنے فرائض منصبی میں سست روی اختیار کرکے سرکاری امور اور عوام کو متاثر کرنے کے باعث کردار کا مظاہرہ کیا جائے تو یہ اس ماہ مقدس کے تقاضوں کے سراسر منافی امر ہوگا جس سے اجتناب کیا جانا چاہئے۔
