سیاسی اختلافات کے باوجود ہم پاکستان

سیاسی اختلافات کے باوجود ہم پاکستان کی ترقی کیلئے پرعزم ہیں، وزیراعلیٰ گنڈاپور

ویب ڈیسک: وزیراعلی ہاوس میں اڑان پاکستان کے حوالے سے مشاورتی سیمنار کا انعقاد کیا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود ہم پاکستان کی ترقی کیلئے پرعزم ہیں۔
ورکشاپ کے مہمان خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور تھے، جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال، صوبائی کابینہ اراکین، پارلیمنٹیرینز، صوبائی و وفاقی حکومتوں کے اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ اڑان پاکستان ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے پانج اہم شعبوں پر فوکس کرتا ہے، ان میں ایکسپورٹس، ایکویٹی، ای پاکستان، انرجی اینڈ انفراسٹرکچر اور انوائرمنٹ اینڈ کلائمیٹ چینج شامل ہیں۔
سیمینار کے شراکاء سے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے پر عزم ہیں، سیاسی اختلافات ہماری حکومت کو پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے کام کرنے سے نہیں روکیں گے، خیبر پختونخوا حکومت مالی نظم و ضبط، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، توانائی کی استعداد، اور سماجی مساوات کے ذریعے پائیدار ترقی کے لئے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پائیدار ترقی کے لئے استعداد کے حامل شعبوں میں سرمایہ کاری پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ہم نے رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں 169 ارب روپے کا بجٹ سرپلس حاصل کیا، صوبے میں قرضے اتارنے کے لئے70 ارب روپے کا ڈیٹ مینجمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صنعتی زونز کے لیے 15 ارب روپے کی نجی سرمایہ کاری حاصل کی گئی، انصاف روزگار سکیم کے تحت انٹر پرینیورز کو 20 کروڑ روپے کے قرضے دیئے گئے، اسی اسکیم سے ایک لاکھ37 ہزار سے زائد افراد کو روزگارکے کے مواقع ملے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے لئے خیبر پختونخوا حکومت کا وژن اڑان پاکستان کے ساتھ مکمل مطابقت رکھتا ہے، موجودہ صوبائی حکومت نے درابن، رشکئی، اور ہری پور کے صنعتی زونز کی بحالی عمل میں لے آئی ہے، ان اکنامک زونز میں 435 ملین روپے کی نجی سرمایہ کاری حاصل ہوئی ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پشاور اور مردان میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام سے آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ معدنیات کی نیلامی سے صوبائی حکومت کو 5 ارب روپے کی آمدنی حاصل ہوئی، اس کے علاوہ ہم نے خواتین کی قیادت میں چلنے والے 50 ہزار سے زائد کاروباروں کو بلاسود قرضے فراہم کیے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 81 ہزار نوجوانوں کو انجینئرنگ، ڈیجیٹل اسکلز اور تکنیکی شعبوں میں تربیت دی گئی، 5 لاکھ سے زائد طلبہ صوبائی حکومت کے تعلیم کارڈ پروگرام سے مستفید ہوئے، صحت کارڈ پلس کو بھی اس دوران بحال کیا گیا اور ایک کروڑ خاندانوں کو 30.4 ارب روپے مالہت کی مفت طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔
وزیر اعلی سردار علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ 2 لاکھ سے زائد نئے گھروں کی تعمیر میں حکومتی مدد فراہم کی گئی، صوبائی حکومت ای گورننس اور آئی ٹی کے فروع کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، پامیر، ڈیجیٹل پیمنٹ گیٹ وے، ای ڈومیسائل سسٹم، اور ڈیجیٹل ٹیکس کولیکشن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ 85ہزار سے زائد نوجوانوں کو آئی ٹی فیلڈز میں تربیت بھی دی گئی ہے، نوجوانوں کے لئے مثبت سرگرمیوں کے فروغ کے لئے جوان مراکز کو55 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے گئے، جبکہ ڈھائی لاکھ گھرانوں کو سولر سسٹم فراہم کر رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سکولوں کو سولر سسٹم فراہم کیا گیا ہے، اگلے ایک سال میں آٹھ ہزار مزید سکولوں کی سولرائزیشن کی جائے گی، 4 ہزار مساجد کو سولر سسٹم فراہم کیا گیا ہے، جبکہ مزید آٹھ ہزار کو فراہم کیا جائے گا، سرکاری دفاتر، کالجز، یونیورسٹیوں، مساجد اور مدارس وغیرہ کی بھی سولرائزیشن کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مائننگ کیڈسٹرل سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت 3,000 سے زائد کانوں کی نقشہ بندی کی گئی، اس اقدام سے 5.7 ارب روپے کی رائلٹی حاصل کی گئی، 365 کلومیٹر طویل پشاور ڈی آئی خان موٹروے کے لیے زمین کی خریداری کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔
وزیر اعلی نے مزید بتایا کہ بی آر ٹی سروس میں بہتری لائی گئی، جس کے تحت اب یومیہ مسافروں کی تعداد میں ایک لاکھ 50 ہزار تک اضافہ ہوا ہے، خیبرپختونخوا فارسٹیشن پروگرام کو توسیع دی گئی اور جنگلات کے رقبے میں 12فیصد اضافہ کیا گیا، 25 ارب روپے کی لاگت سے فوڈ سیکیورٹی سپورٹ پراجیکٹس پر عمل درآمد بھی کرایا گیا ہے۔
سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اڑان پاکستان کے اقتصادی ترقی کے ایجنڈے کی مکمل حمایت کرتا ہے، وفاق خیبر پختونخوا کو اس کے آئینی حقوق دینے کے لئے عملی اقدامات کرے، 2018 سے وفاقی حکومت نے اے آئی پی کے تحت منصوبوں کے لیے 700 ارب روپے میں سے صرف 215.3 ارب روپے مختص کیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس مختص شدہ فنڈ سے بھی اب تک صرف 132.1 ارب روپے جاری کیے گئے، رواں مالی سال میں اے آئی پی کے لیے 42.3 ارب روپے مختص کیے گئے، لیکن صرف 6.35 ارب روپے جاری ہوئے، رواں مالی سال ضم اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 27 ارب روپے مختص کیے گئے، لیکن اب تک صرف 9.41ارب روپے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے بقیہ فنڈز ہنگامی بنیادوں پر جاری کرے، پی ایس ڈی پی کے تحت صوبائی حکومت کے 36 ارب روپے کے 7 منصوبوں کے لیے صرف 2.65 ارب روپے مختص کیے گئے، جبکہ اب تک اس مد میں صرف 1.0 ارب روپے جاری ہوئے، دیگر صوبوں کو پی ایس ڈی پی میں نئے منصوبے دیئے گئے، مگر خیبر پختونخوا کو کوئی نیا منصوبہ نہیں دیا گیا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں خیبرپختونخوا کو فنڈز کی الوکیشن میں بہت کم حصہ دیا گیا، سندھ کیلئے 49.2 ارب روپے، پنجاب کیلئے7.10 ارب روپے،بلوچستان کیلئے 23.81 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، خیبر پختونخوا کے لیے فنڈز کی الوکیشن میں اضافہ کیا جائے، صوبے میں پی ایس ڈی پی منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈز بروقت جاری کیے جائیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ صوبے کی فوڈ سکیورٹی کیلئے بڑی اہمیت کا حامل ہے، اس منصوبے کیلئے نہ ہی مناسب فنڈز مختص کئے گئے اور نہ ہی رابط نہروں کی تعمیر کی گئی۔ رواں مالی سال منصوبے کے لیے 17.51 ارب روپے مختص کیے گئے، لیکن اب تک کوئی فنڈ جاری نہیں ہوا، پختونخوا حکومت اپنے وسائل سے اس منصوبے کیلئے 60 ارب روپے کا حصہ ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت منصوبے کیلئے درکار زمین کیلیے 500 ملین روپے جاری کر چکی ہے، منصوبے کی الائنمنٹ کی تفصیلات صوبائی حکومت سے شیئر نہیں کی گئیں۔ واپڈا کی طرف سے سرگرمیوں کیلئے طے شدہ ٹائم لائنز پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ وفاقی حکومت نے منصوبے کیلئے 17.5 ارب روپے مختص کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن رواں پی ایس ڈی پی میں صرف2.5 ارب روپے رکھے گئے اور وہ بھی نہیں دئے گئے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم اڑان پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت کرتے ہیں، لیکن صوبے کے ساتھ مساوی سرمایہ کاری اور فنڈنگ یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود ہم پاکستان کی ترقی کیلئے پرعزم ہیں۔

مزید پڑھیں:  طورخم سرحد کی بندش: 5ہزار سے زائد ٹرک پھنس گئے،بھاری مالی نقصان