ویب ڈیسک: صوبائی دارالحکومت پشاور میں بچوں کیخلاف جرائم میں اضافہ، اغواء اور زیادتی کیسز تسلسل سے پیش آنے لگے۔ سماجی وقانونی ماہرین غربت وبیروز گاری کے علاوہ معاشرتی رویئے، نشے کااستعمال اور سوشل میڈیاپرموجود فحش مواد کو بچوں کے ساتھ بڑھتی زیادتیوں ، ناانصافیوں اور ظلم وستم کو بنیادی وجوہات قراردے رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ تھانہ چمکنی کے علاقے میں مستورات تنازعہ پر 2 بچوں کو گھر کے قریب سے اغواء کرلیا گیا تھا جنہیں بعد میں بازیاب کیا گیا، کچھ روز قبل بڈھ بیر سے کھیل کود میں مصروف 8سالہ بچی عائشہ کو اغواء کیا گیا اور پولیس نے عزیز ولد گل ساکن سپنکے ڈھیرے کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔
گزشتہ روز کمبوہ اڈہ کے علاقے سے طالبعلم غائب ہوگیا تھا، جسے بعد میں پولیس نے بازیاب کرایا۔
بچوں کے ساتھ بڑھتے جرائم سے متعلق ماہر قانون دان محمد حمدان ایڈوکیٹ نے بتایاکہ اس کی اصل وجہ بچوں کے بنیادی حقوق سے لاعلمی اور لوگوں کی تربیت میں کمی ہے، نشے کے بڑھتے رجحان کے علاوہ سوشل میڈیاکے غلط استعمال اور اس پر موجود فحش موادکیوجہ سے بھی بچوں وبچیوںکے ساتھ زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی بیشتر آبادی انسداد سوشل میڈیا اورسائبرکرائم قوانین سے بھی بے خبر ہے، بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات بھی رپورٹ ہورہے ہیں اور کچھ روز قبل بڈھ بیرمیں مسجد امام کی جانب سے معصوم بچی اور بچے کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا کیس سامنے آیا، پولیس نے ملزم قاری اختر زمان کو گرفتار کرلیا، زیادتی کے واقعات سے متعلق محمد حمدان ایڈوکیٹ نے بتایاکہ بچوں کے ساتھ ریپ وزیادتی کے کیسز میںبعض اوقات پولیس کی غفلت اور خراب انویسٹی گیشن کیوجہ سے ملزم کو فائدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے جوینائل ایکٹ 2018میں ترمیم ،پولیس تفتیش بہتربنانے اور پشاور میں لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے لاہور کی طرز پر جدید لیبارٹری کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اس نوعیت کے کیسز کویہاں فوری نمٹایاجاسکے ۔ سماجی وقانونی ماہرین کی نظر میں بچوں پر تشدد، زیادتی ودیگر واقعات کی روک تھام کیلئے متعلقہ اداروں کی جانب سے موثر آگاہی مہم بھی چلانی چاہیے اور سوشل میڈیا پر چیکنگ سخت کی جائے تاکہ قابل اعتراض مواد کا سلسلہ روکا جاسکے۔
یاد رہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں بچوں کیخلاف جرائم میں اضافہ، اغواء اور زیادتی کیسز تسلسل سے پیش آنے لگے۔ ملک کی بیشتر آبادی انسداد سوشل میڈیا اورسائبرکرائم قوانین سے بھی بے خبر ہے، بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات بھی رپورٹ ہورہے ہیں.
