موبائل کی جدید ٹیکنالوجی نے دنیا بھرمیں ایک انقلاب برپا کر رکھا ہے تاہم پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک ابھی تک ان سہولیات سے کماحقہ مکمل طور پر استفادہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہی ہے اگرچہ اس سمت سفر جاری ہے ‘ اس سلسلے میں پاکستان میں پہلی بار موبائل شناختی کارڈ کے اجراء کی خبریں یقینا حوصلہ افزا ہیں ‘ ڈی میٹر ئیلائزڈ آئی ڈی کارڈ کے اجراء سے شہریوں کو موبائل میں شناختی کارڈ رکھنے کی سہولت ہو گی یہ کارڈ ڈیجیٹل شناخت کی طرف ایک اہم قدم ہے وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا ہے کہ ڈیجیٹل تصدیقی نظام جلد متعارف کرایا جائے گا ‘ اس ضمن میں متعلقہ کارڈ کی تصدیق کا مربوط نظام بھی وضع کیا جارہا ہے امر واقعہ یہ ہے کہ نادرا کے نظام میں بہتری لانے اور اسے دنیا کے دیگر ممالک کے ہم پلہ بنانے کے لئے حکومتی کوششیں اگرچہ قابل تعریف ہیں تاہم اس حوالے سے بزرگ اور عمر رسیدہ شہریوں کو اس وقت بھی جن مسائل کا سامنا ہے ان میں خاص طور پر بائیو میٹرک کے تصدیقی عمل سے گزرتے ہوئے درپیش مشکلات بھی شامل ہیں اکثر بزرگوں کی انگلیوں کے نشان نہ لگنے کی وجہ سے بنکوں میں ان کے اکائونٹس کو آپریٹ کرنے میں جو دقت سامنے آئی ہے ان کی بدولت ایسے افراد کو آن لائن بنکنگ میں خاصی پریشان رہتی ہے اس حوالے سے کوئی متبادل نظام وضع کرنے پر بھی توجہ کی ضرورت ہے اگرچہ حال ہی میں ایسی خبریں سامنے آتی تھیں کہ عمر رسیدہ افراد کی شناخت کی تصدیق کے لئے ان کی آنکھوں کے ذریعے سہولت دی جائے گی تاہم کم ازکم پشاور میں ابھی تک یہ سہولت یا تو موجود نہیں یاپھروہاں کا عملہ اس سے استفادہ کرکے شہریوں کو تصدیقی سند عطا کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا اور لاتعداد افراد کے بنکوں کی آن لائن ٹرانزیکشن متاثر ہو رہی ہیں اگر ایسی ہی صورتحال برقرار رہی تو پھرایسے افراد کے لئے ڈی میٹرئیلائزد آئی ڈی کارڈ کی سہولت کیسے دی جا سکے گی یہ ایک اہم سوال ہے جس پر متعلقہ حکام غور کریں اور جدید ٹیکنالوجی سے بزرگ شہریوں کو بھی مستفید ہونے کا موقع فراہم کریں۔
