کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا

ٹیکس وصولی کے ہدف میں‌کمی، کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا

ویب ڈیسک: آئی ایم ایف کا پاکستان سے اخراجات میں کمی پرزور، موجودہ مالی سال کے لیے میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک کو نیچے کی جانب نظر ثانی کرنے پر آئی ایم ایف نے اتفاق کر لیا ہے، ٹیکس وصولی کے ہدف میں‌کمی کے بعد اب کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا ۔
تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو معاشی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی گئی ہے، پاکستان کو 7 ارب ڈالر بیل آؤٹ پیکیج میں سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی ادائیگی کے حوالے سے اقتصادی جائزے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد پاکستان میں موجود ہے۔
آئی ایم ایف وفد اور معاشی ٹیم کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کا آج آخری روز ہے، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف وفد نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، اس دوران آئی ایم ایف وفد نے اب تک معاشی ٹیم کی کارکردگی اور اقدامات کو سراہا۔ مذاکرات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کو تمام اہداف پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مذاکرات کے دوران موجودہ مالی سال کے لیے میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک کو نیچے کی جانب نظر ثانی کرنے پر آئی ایم ایف نے اتفاق کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف کے اس اقدام کے تحت ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف کو 12اعشاریہ97 ٹریلین روپے سے کم کرکے 12اعشاریہ35 ٹریلین روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب کے 10اعشاریہ6 فیصد کے ہدف میں کوئی تبدیلی کیے بغیر ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں 0اعشاریہ62 ٹریلین روپے کی کمی بھی کر دی گئی ہے۔
فیڈرل بیورو آف ریونیو کو پہلے ہی رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں 0اعشاریہ6 ٹریلین روپے کے شارٹ فال کا سامنا تھا، اب باقی کے 4 ماہ (مارچ تا جون) کی مدت میں ماہانہ بنیادوں پر ایڈجسٹمنٹ کر دی جائے گی۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کا پاکستان سے اخراجات میں کمی پرزور دیتے ہوئے وزارت خزانہ کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہنا ہےکہ وہ اخراجات کو اس انداز سے ایڈجسٹ کرے کہ موجودہ مالی سال کے لیے 2اعشاریہ4 ٹریلین روپے کے بنیادی سرپلس کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ نے یہ بھی کہا تھا کہ وزارت خزانہ تحریری ضمانت دے گی کہ اخراجات کو کم شدہ ٹیکس وصولی کے ہدف کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ان اقدامات کے بعد اب کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا اور ایف بی آر کو بھی قائل کر لیا گیا ہے کہ ہمارا ہدف نامیاتی شرح نمو میں نیچے کی جانب نظر ثانی کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے۔
دوسری جانب اخراجات کے حوالے سے وزارت خزانہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں متناسب طور پر کم کیا جائے گا لیکن اس نے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے تاہم پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے اخراجات کی رفتار انتہائی سست رہی جس کی وجہ سے نظر ثانی شدہ بجٹ میں 1اعشاریہ15 ٹریلین روپے مختص ہونے کے باوجود بمشکل 650 سے 700 ارب روپے خرچ کیے جا سکے۔
مذاکرات کے اختتام کے بعد وفد اپنی جائزہ رپورٹ پیش کرے گا، جس کے بعد ایگزیکٹیو بورڈ ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کا فیصلہ کرے گا۔

مزید پڑھیں:  سربیامیں لاکھوں افراد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے