بلوچستان میں ٹرین پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے کوئٹہ کا رسمی دورہ کیا اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے جس امر کی جانب توجہ دلائی ہے بالکل اسی طرح کا بیان تحریک انصاف کے رہنمائوں کی جانب سے بھی دیا گیا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب تک خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کر سکتا ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا چیئرمین تحریک انصاف کے الفاظ بھی اس سے زیادہ مختلف نہیں بلکہ انہوں نے ایک قدم آگے بڑھ کر اس امید کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد ساری جماعتیں اکٹھی ہوں گی تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے بھی حکومت اور تمام جماعتوں کو ساتھ بیٹھنے کا مشورہ دیا گیا ہے انہوں نے بجا طور پر کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد قوم کے پاس اکٹھے ہونے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہمیں سیاست سے بالاتر ہونا ہوگا انہوں نے بھی مل بیٹھ کر اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیے تحریک انصاف کی جانب سے مثبت کردار ادا کرنے کا عندیہ دیا ہے ملکی سیاسی قیادت نے الفاظ کی حد تک تو سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے اور قوم کو متحد کرنے میں مثبت سیاسی کردار کی ضرورت کے احساس کے ساتھ اس کا عندیہ بھی دیا گیا ہے اس کے باوجود دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ سیاستدان حسب سابق سیاست کی رو میں بہہ جانے کی بجائے اپنے ان دردمندانہ خیالات کو عملی جامہ پہنانے پر آمادہ ہوں۔ بلوچستان اور خیبر پختون خوا دونوں صوبوں میں گزشتہ روز بھی اس وقت جب وزیراعظم اور عسکری قیادت بلوچستان کے دورے کے موقع پر دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے عزم کو دہرا رہے تھے دہشت گردی کے واقعات ہوئے بلوچستان کے ضلع کیچ میں زیر تعمیر ڈیم پر نامعلوم افراد حملہ کر کے وہاں کام کرنے والے سات مزدوروں کو اغوا کر لیا ڈیم کی تعمیر کے لیے موجود مشینوں کو آگ لگا دی جبکہ خیبر پختون خوا میں جنڈولہ میں پاک فوج کی پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا سیکورٹی ذرائع کے مطابق 10حملہ اور مارے گئے صورتحال میں بہتری لانے کے اقدامات جہاں ایک جانب مربوط بنیادوں پر جاری ہیں وہاں دوسری جانب تمام تر کوششوں کے باوجود بلوچستان اور خیبر پختون خوا دونوں صوبوں میں شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہے جب دہشت گردی کی کوئی واردات نہ ہوتی ہو اس حوالے سے دو رائے نہیں کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے مسلسل جدوجہد جاری ہے اور قربانیوں کی تاریخ رقم ہو رہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان وجوہات اور عوامل پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا حالات اور عوامل ہیں جو دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی میں ایسی کیا تبدیلی لائی جائے جو کارگر ہوں ہمارے تئیں سیکورٹی فورسز کی مساعی کے ساتھ ساتھ اب سیاسی اور عوامی سطح پر بھی اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے یہ وقت قومی اور سیاسی اتحاد و وہ ہم اہنگی پیدا کرنے کا ہے حرکیاتی اقدامات کے ساتھ ساتھ بلوچستان کو ان حالات سے نکالنے کے لیے قومی مفاہمت کی ایسی کوششیں ہونی چاہیے جس میں کوئی بھی عوامی اور سیاسی جماعت یا گروہ مشاورت کے عمل سے باہر نہ ہو ایک ایسی کوشش جس کی قیادت بالخصوص پارلیمنٹ اور بالعموم سیاسی طبقے کو کرنی چاہیے اگرچہ بلوچستان کے بحران کا ایک واضح سیکورٹی زاویہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک سیاسی مسئلہ بھی ہے جسے سیاسی طور پر حل کرنے کی بھی ضرورت ہے بلوچستان میں سیاسی عمل کے ذریعے بھی اس صورتحال کا حل تلاش کیا جانا چاہیے اور اس عمل میں جہاں صوبائی سطح پر ہم اہنگی ہو وہاں ملک بھر کے قانون سازوں کو بلوچستان اور اس کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور یہ عہد کیا جانا چاہیے کہ ان کے محرومیوں کا ازالہ کیا جائے گا اور ان کو حقوق کی فراہمی میں درپیش شکایات کا بھی حل تلاش کیا جائے گا اس سے قبل اس طرح کی مساعی ضرور ہو چکی ہیں کئی بلوچستان پیکجز بھی شروع کیے جا چکے ہیں لیکن ان کا عدم تسلسل اور وقتی ہونا ناکامیوں کا سبب رہا ہے اس بار ریاست اور سیاست دانوں کو دیر پا حل تلاش کرنے کے لیے مزید سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ایسا اسی وقت ہی ممکن ہو سکے گا جب میز پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی اعلی قیادت موجود ہوگی۔
