ناقابل قابو مہنگائی

رمضان المبارک میں مہنگائی میںاچانک بڑا اضافہ کا ایک بڑا سبب طلب و رسد میں توازن میں فرق آنا اور صارفین کی جانب سے خریداری میں غیر معمولی اضافہ ہے ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور اس ماہ مقدس کو جس طرح کاروباری منفعت کا ذریعہ بناتے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ امر نہیں افسوسناک طور پر اس کی روک تھام میں تمام تر دعوئوں کے باوجود حکومتی ادارے بری طرح ناکامی کا شکار ہوتے ہیں رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر صارفین کی شکایات ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی چیرہ دستیاں اور انتظامیہ کے غیر حقیقت پسندانہ دعوے اور اقدامات کا ایک سلسلہ شروع ہو کر شوال کے چاندبلکہ عید الفطر کی صبح تک جاری رہتا ہے حیرت انگیز امر یہ ہے کہ چیف سیکرٹری جیسے با اختیار اور اعلیٰ عہدیدار کی زیر صدارت اجلاسوں کے باوجود بھی اشیائے صرف اور خاص طور پر اشیائے خوردنی کی مقررہ سرکاری نرخنامے کی پابندی میں کامیابی حاصل نہیں ہو رہی ہے اس ناکامی کو آخر کیا نام دیا جائے صرف یہی نہیں وزیراعلی خیبر پختون خوا کی بھی کوشش اور دلچسپی کے باوجود مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہو پاتا صرف یہی نہیں بلکہ اس ماہ مقدس میں جس طرح ملاوٹ شدہ اشیا خوردنی کی مارکیٹ میں بھرمار ہوتی ہے اس کی روک تھام میں بھی ناکامی سرکاری اداروں کے عملے کی کارکردگی پر پڑے سوالیہ نشان کا باعث بنا رہتا ہے سمجھ سے بالاتر امر یہ ہے کہ درجنوںمحکمے اور با اختیار سرکاری افسران تمام تر سہولیات اور وسائل کے استعمال کے باوجود کامیاب کیوں نہیں ہو پاتے اس سے بڑھ کر ناکامی کا ثبوت اور کیا ہوگا کہ جن اعلی افسران کو اپنے ماتحت عملے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی ذمہ داری نبھانی چاہیے وہ خود بھی بازاروں کے معائنہ پر ہونے کے باوجود صورتحال قابو میں نہیں آتی ہمارے تئیں سخت انتظامی اقدامات کے ساتھ ساتھ سخت احتسابی اقدامات اختیار کیے بغیر اس جن پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا تحصیل اور اضلاع کی سطح پر انتظامی افسران کے خلاف ناکامی پر ادارہ جاتی اور محکمہ جاتی کارروائی شروع ہو تو بازاروں میں قیمتیں خود بخود معمول پر آسکتی ہیں لیکن شاید اس قدر سنجیدہ اقدامات حکومتی ترجیح ہی نہیں یا پھر حکومت اس کی متحمل ہی نہیں ہو سکتی۔

مزید پڑھیں:  ستم بالائے ستم