آثار قدیمہ کی دریافت

صوبائی دارالحکومت پشاور کے مرکزی علاقے سینٹرل جیل پشاور کے قریب ریلوے پل کے نیچے کھدائی کے دوران قدیم قبروں کی دریافت پر تحقیق سے ممکن ہے کہ ثقافتی اور قدیم تہذیبی اقدار کے حامل تاریخی شہر پشاور اور اس کی ثقافت سے متعلق مزید در وا ہوں محکمہ او قاف کی جانب سے اس ضمن میں اٹھائے گئے اقدامات بروقت ضرور ہیں تاہم خدشہ ہے کہ اس ضمن میں کسی ممکنہ دبائو یا پھر روایتی تساہل کے مظاہرے سے کہیں یہ سرد خانے کی نذر نہ ہو اور تعمیرات کا کام پھر سے شروع ہو اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ پشاور بے پناہ ثقافتی پھر سے کا حامل شہر ہے جہاں دریافت ثقافتی دولت کے ساتھ ساتھ پوشیدہ ثقافتی ورثے کی کھوج کے بڑے مواقع ہیں پشاور 2ہزار سال پر محیط تاریخ کے ساتھ قدیم یونانیوں بدھ متوں اور مسلمانوں سمیت مختلف تہذیبوں کا مرکز رہا ہے پشاور کے تہذیبی اور ثقافتی ور ثے کی تباہی کی وجوہات تلاش کی جائیں تو شہرائو کے عمل سے لے کر دہشت گردی تک اور قبضہ مافیا کی کارستانیوں سے لے کر سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت تک یہاں تک کہ تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے غفلت اور اس کے حکام کی نہ صرف تساہل بلکہ ثقافتی ورثے کی لوٹ مار میں ملوث ہونا وہ افسوسناک حقیقتیں رہی ہیں جس کے باعث پشاور کا قدیم ثقافتی ورثہ اور نوادرات محفوظ ہونے کی بجائے مٹتے اور لٹتے آئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے یہاں کے تاریخی مقامات کے تحفظ کا کوئی معقول انتظام نہیں پشاور کے ثقافتی ورثے کو بچانے کے لیے حکومت کی کوششیں ناکافی ہیں اور اس مقصد کے لیے وسائل بھی شاید محدود یا پھر دستیاب نہیں پشاور کے ثقافتی ورثے کا تحفظ شہر کی منفرد ثقافت شناخت اور اس کے رہائشیوں میں فخر کے احساس کے فروغ کے لیے بھی ضروری ہے ثقافتی نشانات کا تحفظ سیاحوں کو راغب کرنے آمدنی پیدا کرنے اور مقامی افراد کے لیے ملازمتوں اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے جیل پل کے نزدیک کھدائی سے جو آثار دریافت ہوئے ہیں ان کے حوالے سے جہاں متعلقہ اداروں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے وہاں اس ضمن میں مقامی افراد کو بھی اپنے ثقافتی ورثہ کے تحفظ کی کوششوں کے ضمن میں مزید غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہیے اس طرح کر کے ہی پشاور کے ثقافتی ورثے کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ بنایاجا سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  آسمانی انتباہ کو سمجھئے