پشاور: آئی جی پی خیبر پختونخوا، سی سی پی او عدالت میں پیش
جسٹس قیصر رشید کا آئی جی پی سے دوران سماعت استفسار، آئی جی صاحب یہ ہوکیا رہا ہے، پولیس کس سمت جارہی ہے۔
جسٹس قیصر رشید کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہے اور دوسری طرف ایسے واقعات، اس واقعے نے معاشرے کے بنیادوں ک ہلا کررکھ دیا ہے لوگوں کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ کالی بھیڑیوں کی وجہ سے پورا ڈیپارٹمنٹ کا بدنام ہوا ہے۔آپ لوگوں نے اب نارمل لوگوں کو ایس ایچ او بنایا ہے۔
جسٹس قیصر رشید نے مزید کہا کہ ایس ایچ او کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے،ایس ایچ او بنانے سے پہلے ان کا ٹیسٹ کیا کرے کہ وہ ذہنی توازن ٹھیک ہے یا نہیں،انکوائری کرے لیکن ایسا نہ ہو کہ انکوائری میں اپنے بندوں کو کلین چٹ دیں،
ملوث لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔
آئی جی کے پی نے اس دوران کہا کہ کل افسوسناک واقعہ پیش آیا،ایس ایچ او اور اہلکاروں کو معطل کیا ہے،ایس ایس پی آپریشن کا رول تھا ان کو بھی رات کو ہٹادیا ہے۔
جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ ایس ایس پی کا رول تھا ایسا نہ ہوں کہ اپنی پیٹی بند بھائی کو کلین چٹ دیں.
انکوائری کرے کسی کو مت چھوڑیں، جو بھی ملوث ہوں ان کو سخت سزا دیں،امید ہے آپ اس واقعے کے کرداروں کو منطقی انجام پہنچائے گے.