ویب ڈیسک: چینی کی قیمت کے معاملے پر منعقدہ اجلاس کے دوران ملز مالکان چینی کے 2نرخ مقرر کرنے پر بضد رہے جبکہ حکومت نے مطالبے ماننے سے انکار کردیا ۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت چینی کی قیمت میں اضافے کے معاملے پر ہونے والے اہم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شوگرملز مالکان کمرشل صارفین کے لیے قیمت مقررکرنے کے حق سے دستبردار ہونے کو تیار نہ ہوئے اور ایکس مل قیمت 159 روپے صرف ایک ماہ کے لیے مقرر کرنے پر مشکل سے آمادہ ہوئے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ شوگر ملز مالکان چینی کے 2 نرخ مقرر کرنا چاہتے ہیں مگر حکومتی ٹیم کے مطابق چینی کے 2 نرخ مقرر نہیں کر سکتے۔
شوگر ملز مالکان نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لیے سستی اورکمرشل صارفین کے لیے مہنگی چینی فراہم کریں گے جب کہ رواں سال گنے کی قیمت 700 سے 750 روپے فی من ادا کی گئی۔
حکومتی ٹیم کا موقف تھا کہ کسان کو گنے کی قیمت 350 روپے فی من ادا کی گئی، کیسے یقینی بنایا جائیگا کہ منڈی میں گھریلوصارفین کے لییفراہم کی گئی چینی گھریلو صارفین تک ہی پہنچے گی؟
حکومتی ٹیم نے کہا کہ منڈی والیگھریلو صارفین کے لیے فراہم کی گئی چینی کمرشل نرخ پرمشروبات اوربیکریوں کو ہی بیچیں گے، اس فیصلے سے مارکیٹ میں چینی کی کمی ہوگی جس سے نرخ بڑھیں گے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ اختلافات کے بعد اس معاملے پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ ہو گا اور چینی کی قیمت پر اگلا اجلاس عید کے فوراً بعد بلایا جائے گا۔
