پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی خیبر پختونخوا کی جانب سے نجی سکولوں کے طلبہ سے سالانہ داخلہ اور ٹیوشن فیسیں وصول کرنے سے احترازکی ہدایت کرتے ہوئے خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی تنبیہ کی گئی ہے انتبا ہی بیان میں بجا طور پر کہا گیا ہے کہ اس طرح کی وصولیاں قواعد و ضوابط اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے جس کے تحت نجی سکولوں کو اس طرح کے مد میں فیس وصول کرنے سے روک دیا گیا تھا امر واقع یہ ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ نجی سکولوں کی جانب سے اس طرح کی وصولیاں ہو رہی ہیں صرف یہی نہیں بلکہ نجی سکولوں کی جانب سے میٹرک کے امتحانات کے موقع پر کم نمبروں والے طالب علموں سے مبینہ طور پر امتحانی عملے کے سیوا کے نام پر مزید اور اضافی رقم کی وصولی کا سلسلہ بھی عام ہے اس کے ساتھ ساتھ ان طالب علموں سے تیاری کے دنوں سے لے کر امتحان سے فراغت تک کے ان دنوں کی ٹرانسپورٹ فیس بھی پیشگی زبردستی وصول کی جاتی ہے جس کا وہ استعمال نہیں کرتے اس کے علاوہ بھی نجی سکولوں کی مختلف حیلے بہانوں سے لوٹ مار کوئی اچھنبے کی بات نہیں اس سے اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام لاعلم ہوتے ہیں یا وہ چشم پوشی اختیار کر رہے ہوں ہر دو صورتوں میں یہ ان کی نااہلی اور ملی بھگت ہی قرار پائے گی اب بھی انتباہ تو اجری کیاگیا لیکن خدشہ ہے کہ یہ محض رسمی کارروائی ہی رہے گی اور حسب سابق سکول مالکان اس کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے اس کی سب سے بڑی وجہ متعلقہ عمال کی کاہلی اور نااہلی ہے۔ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے قوانین پر عمل درآمد اور شکایات کے ازالے کی ذمہ داری نبھانے میں جس بے حسی کا معمول ہے اس سے اس کا وجود ہی بے معنی ہو کر رہ گیا ہے اور اس کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے بہرحال اس کے باوجود اب جب کہ ان کی جانب سے ایک ہدایت نامہ جاری کیا گیا ہے تو توقع کی جانی چاہیے کہ کم از کم اس پر تو عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا اور ایجوکیشن مافیا کو لگام دے کر والدین اور طالب علموں پر اضافی اور ناجائز بوجھ پڑنے نہیں دیا جائے گا۔
