شوگر مافیا کی ڈھٹائی

پاکستان میں چینی کی قیمتوں پر قابو پانے میں ہر حکومت کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ خود حکمرانوں برسر اقتدار طبقہ اور بڑے کاروباری افراد کے مشترکہ مفادات ہیں جو ہر بار مہنگی چینی برآمد کرکے سستی چینی درآمد کرتے ہیں اور مراعات حکومت سے لیتے ہیںخواہ گزشتہ حکومت ہو یا موجودہ حکومت ہر دور حکومت میں ملک میں چینی کی درآمد اور برآمد ایک نہایت منافع بخش شعبہ رہا ہے جس میں ملوث افراد دونوں ہاتھوں سے غریب عوام کو لوٹنے کا کوئی موقع کبھی جانے نہیں دیتے جب سابق دور حکومت میں چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی تو آج ہی کے حکمرانوں نے اسے چوری اور طاقتور شوگر مافیا کے دبائو کا نتیجہ قرار دیا تھا طرفہ تماشہ یہ ہے کہ آج جب وہی ناقدین برسر اقتدار ہیں تو ان کا فیصلہ بھی گزشتہ حکومت کے فیصلے سے ذرا مختلف نہیں انہوں نے جو اقدامات کیے یہ بھی وہی اقدامات کر رہے ہیں جس کی وجہ ہر دور حکومت میں شوگر مافیا کے نمائندوں کی بھاری نمائندگی ہی قرار پاتی ہے مسابقتی کمیشن آف پاکستان سی سی پی نے شوگر ملز مالکان کو وارننگ دی تھی جبکہ وزیراعظم کے اعلان کردہ نرخوں اور حکومت کی جانب سے خردہ فروخت کو 130روپے فی کلو پر برقرار رکھنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن صورتحال یہ ہے کہ ملک کی مختلف منڈیوں میں چینی کی قیمتیں180 روپے فی کلو سے زائد ہو چکی ہیں اس ضمن میں نائب وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں بھی شوگر ملز مالکان کی جانب سے حکومت کو انکار کا واضح جواب دیا گیا جس کے بعد چینی کی قیمتوں میں کمی کی توقع ہی عبث ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ منڈی کے رجحان اور بین الاقوامی حالات کی وجہ سے اثرات کے باعث نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے ساتھ چینی کی درآمد و برآمد کے حکومتی کھیل کے باعث چینی کی قیمتوں میں اچانک بڑا اضافہ ہوتا ہے جب تک حکمران اپنا قبلہ درست نہیں کریں گے اور حکومت میں شوگر مافیا غالب رہتی چلی آئے گی تب تک عوام کا اسی طرح استحصال جاری رہے گا اور اس کا کوئی حل بھی ظاہر ہے نہیں نکل سکتا۔

مزید پڑھیں:  پولیو مہم کی ناکامی