آئی ایم ایف سے ریلیف ؟

آئی ایم ایف نے بینکوں سے ایک 1257 ارب روپے اکٹھا کرنیکی اجازت دیکر حکومت کو آسانیاں فراہم کر دی ہیں جبکہ پراپرٹی ٹیکس کی شرح2 فیصد کم کرنیکی جزوی رعایت دینے پر بھی رضامندی ظاہر کر دی ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اصولی طور پرایف بی آرکی درخواست پرجائیدادوںکی خریداری پر عاید ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح اپریل 2025ء سے 2 فیصد کم کرنیکی جزوی رعایت دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، تاہم فروخت کنندگان پرعاید ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح برقرار رہے گی ،بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کو کے مسئلے کو کم کرنے کیلئے بینکوں سے 1257 ارب روپے اکٹھا کرنیکی اجازت بھی دیدی ہے جس کے بعد گزشتہ روز بینکوں نے اپنے ذمے واجب الادا رقوم قومی خزانے میں جمع کرا دی ہیں جس کے یقینا قومی محاصل پر مثبت اثرات مرتب ہونگے، جہاں تک پراپرٹی ٹیکس کی مد میں خریداروں کو ٹیکس میں 2 فیصد کے حساب سے جزوی رعایت کا تعلق ہے اس کے ملکی معاملات پر مثبت اثرات یوں مرتب ہونگے کہ پراپرٹی کے شعبے میں سرگرمیوں کا آغاز ہو جائیگا ،جو خریداروں اور فروخت کنندگان پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کے بعد اس شعبے میں سرگرمیاں بہت حد تک ماند پڑ گئی تھیں، اور مارکیٹ میں جائیداد کی خرید و فروخت میں بہت حد تک کمی آئی تھی، اگرچہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر اس شعبے میں ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کئے جانے سے پہلے صرف خریداروں کو ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا اور فروخت کنندگان اس سے بری الذمہ ہوتے تھے، مگر اب معاملہ بالکل الٹ ہو گیا ہے اور رعایت کے مستحقین خریدار ٹھہرائے گئے ہیں، تاہم پھر بھی غنیمت ہے کہ اس سے ملک میں پراپرٹی کا کاروبار مزید فعال ہو جائیگا، عمارتیں ،پلازے، سوسائٹی تعمیر ہونا شروع ہو جائیں گی جس میں نہ صرف ملک کے اندر بلکہ سمندر پر پاکستانی بھی سرمایہ کاری کریں گے اور سرمائے کی اس گردش کے نتیجے میں روزگار بڑھے گا، اس کیساتھ وابستہ دوسرے شعبوں یعنی سیمنٹ ،سریا، اینٹیں، لکڑی اور دیگر متعلقہ شعبوں کیساتھ ساتھ کاریگروں، نقشہ نویسوں، راج مزدور، کارپینٹر زوغیرہ وغیرہ بھی کام سے لگ جائیں گے اور کئی ایک شعبوں میں سرمایہ حرکت میں آئے گا، یوں کاروبار اور روزگار میں اضافے سے معاشرہ خوشحال ہوگا، تاہم زیادہ بہتر ہوتا کہ اگر خریداروں کیساتھ ساتھ جائیدادوں کے فروخت کنندگان کو بھی ٹیکس میں رعایت کی یہ سہولت دی جاتی جس کے مزید بہتر نتائج نکل سکتے تھے۔

مزید پڑھیں:  جنوبی کوریا ایشیا کا بے مثال ملک