ویب ڈیسک: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے 40ہزار دہشت گردوں کی دوبارہ آبادکاری سے خیبرپختونخوا کو دہشت گردوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ایمل ولی خان نے خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری کیخلاف دائر رٹ پٹیشن خارج ہونے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔
پشاور ہائیکورٹ نے اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کی جانب سے دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری کے معاملے پرجوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے دائر رٹ پٹیشن خارج کردی تھی۔
اس حوالے سے ایمل ولی خان نے واضح کیا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس معاملے کو بالکل بھی اس طرح ادھورا چھوڑنے والی نہیں ہے، اپنی قوم اور پختون سرزمین کے حق اور امن کیلئے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھااس فیصلے پر مجھے کوئی دکھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی تاریخ میں اس فیصلے کو پرکھا جائے گا، میرا موقف حق کے صفحے پر ہی ملے گا، ہم اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لیکر جائیں گے تاکہ اس غیر منصفانہ فیصلے کو چیلنج کیا جا سکے۔
صدر اے این پی کا کہنا تھا کہ 40ہزار دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری سے خیبرپختونخوا کو دہشتگردوں کے حوالے کردیا گیا ہے، پشاور ہائیکورٹ نے اپنے اس فیصلے میں اس عمل کو محض ایک "انتظامی فیصلہ” قرار دیکر اس کی توثیق کردی ہے ،عدالت نے دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری جیسے سنگین مسئلے پر عوامی مفاد کی بجائے حکومتی پالیسی کو تحفظ فراہم کیا۔
اے این پی کے صوبائی صدر کاکہنا تھا کہ کیا عدالتوں کا بنیادی کام آئین کا تحفظ اور عوامی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانا نہیں ہے؟ یہ نہ صرف قابل افسوس بلکہ پختونخوا اور بلوچستان کے عوام کیلئے سنگین خطرات کا پیش خیمہ بھی ہیفیصلہ دینے والوں کو خبر ہو کہ اس انتظامی فیصلے کی قیمت پختونخوا اور بلوچستان کے عوام آج اپنے خون سے ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی کسی بھی ایسی پالیسی کو تسلیم نہیں کرے گی جو پختون قوم کی سلامتی اور امن کے خلاف ہو،اپنی سرزمین کو دہشت گردوں اور ان کے حمایتیوں کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ امن کے داعی ہیں، اپنے آنے والی نسلوں کے تحفظ اور حق کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس حوالے سے بابر خان یوسفزی کو سپریم کورٹ کے لئے اپیل تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔تا کہ ہای کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا جا سکے۔
