بشرط سنجیدہ اقدامات

وزیر اعلی خیبر پختون خوا علی امین خان گنڈاپور نے عید الفطر کے موقع پر صوبہ بھر میں سیکورٹی انتظامات کے ساتھ ساتھ عید کے موقع پر پیش آنے والے مختلف واقعات اور مسائل کے حوالے سے جو جامع ہدایات جاری کی ہیں ان پر عمل درآمد سنجیدہ اقدامات کی صورت میں ہی ممکن ہو سکیں گے امر واقعہ یہ ہے کہ جس سطح سے بھی ہدایات جاری ہوں اور اقدامات کے احکامات دئیے جائیں بدقسمتی سے اس پر سطح در سطح پر ان اقدامات کو عملی شکل دینے اور روک تھام کی ہوتی ہے ان کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا دیکھا جائے تو وزیراعلی کو پوری صورتحال کے حوالے سے جامع ادراک اور معلومات ضرور ہیں اور ان کی ہدایات بھی تفصیلی اور جامع ہیں اصل بات عملدرآمد کی ہے۔ ظاہر ہے ان پر عمل درآمد وزیراعلی کی نہیں بلکہ ہر سطح کے افسران اور متعلقہ عملہ ہی اس پر عمل درآمد یقینی بنا کے عوام کو مشکلات کا شکار ہونے سے بچا سکتی ہے عوام کو تحفظ دیا جا سکتا ہے اور ان کو عید کی خوشیاں منانے کا پرامن ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے ہر سال اس طرح کے دعوے تو بہت ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے عمل درآمد کی صورتحال بہتر نہیں ہوتی توقع کی جانی چاہیے کہ وزیر اعلی خیبر پختون خوا ان اقدامات کو عملی شکل دینے کے ذمہ دار تمام افسران سے اس ضمن میں ان کے دائرہ اختیار کے حوالے سے کامیابی و ناکامی تساہل اور سنجیدگی اختیار کرنے کی بھی باقاعدہ رپورٹ طلب کریں گے اور ناکامی کی صورت میں ان کے خلاف بلا امتیاز تادیبی کارروائی سے بھی دریغ نہیں کیا جائے گا جب تک عملی طور پر سرکاری عملے کو اس امر کا احساس نہیں دلایا جائے گا کہ ان کی کارکردگی کا احتساب ہوگا تب تک عوامی شکایات پر قابو پانے کے اقدامات کی کامیابی بیھ یقینی نہیں ہوسکتی۔

مزید پڑھیں:  شہریوں کی تذلیل اور پولیس کا رویہ؟