ویب ڈیسک: رمضان پیکج کی غیر منصفانہ تقسیم پر سوالات اٹھاتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کی ممبر صوبائی اسمبلی نثارباز خان نے کہا ہے کہ رمضان پیکج سیاسی بنیادوں پر من پسند افراد میں تقسیم کیا گیا، یہ پیکج بھی دیگر ناکام پیکجز کی طرح بدانتظامی اور اقربا پروری کی نذر ہو چکا ہے۔
ایم پی اے نثارباز خان نے رمضان کے دوران عوام میں 10,000 روپے کی تقسیم کے حوالے سے شفافیت اور میرٹ پر سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے باضابطہ طور پر اسمبلی میں سوالات جمع کروا دیے۔
انہوں نے صوبائی حکومت کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پیکج بھی دیگر ناکام پیکجز کی طرح بدانتظامی اور اقربا پروری کی نذر ہو چکا ہے، بجائے اس کے کہ یہ رقم حقیقی مستحقین کو پہنچائی جاتی، رمضان پیکج سیاسی بنیادوں پر من پسند افراد میں تقسیم کیا گیا۔
ایم پی اے نثارباز نے سوال اٹھایا کہ مالی طور پر کمزور صوبے کی اتنے بڑی رقم 10 ارب 20 کروڑ روپے خرچ کرنے کیلے کوئی ٹھوس شفاف میکنزم کیوں نہیں بنایا گیا؟ صوبائی حکومت نے یہ امداد صرف اپنے پسندیدہ افراد میں بانٹی اور کسی بھی شفافیت اور میرٹ کو ملحوظِ خاطر نہیں رکھا، اور رمضان پیکج سیاسی بنیادوں پر من پسند افراد میں تقسیم کیا گیا۔
زرایع کے مطابق یہ رقوم پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی سفارش پر مخصوص افراد کو دی گئیں، جبکہ دیگر مستحق افراد کو نظر انداز کیا گیا۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ حکومت نے پہلے سے موجود بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مستحقین کی مصدقہ فہرستوں کو استعمال کرنے کے بجائے اپنے پسندیدہ لوگوں کی لسٹیں بنائیں۔ اگر واقعی حکومت کا مقصد مستحقین کی مدد کرنا تھا تو انہوں نے بی آئی ایس پی پروگرام کے ڈیٹا کو نظر انداز کیوں کیا ؟ یہ ڈیٹا شفاف اور تصدیق شدہ ہے، پھر بھی اس کو استعمال نہ کرنا بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید برآں، اپوزیشن جاننا چاہتی ہے کہ حزبِ اختلاف کے حلقوں میں امداد کی تقسیم کے لیے نام کس بنیاد پر منتخب کیے گئے۔۔؟ کن لوگوں نے یہ فہرستیں دیں ؟
کیبنٹ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ یہ نام منتخب نمائندے فائنل کرینگے، تو پھر حزب اختلاف کے حلقوں میں یہ انتخاب کس نے کیا؟ متعلقہ ضلعی انتظامیہ اس کا جواب دینگے۔ اور کیا ان کا سیاسی جانبداری سے آزاد کوئی جائز سکریننگ عمل ہوا؟
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ اس غیر منصفانہ تقسیم کی مکمل تحقیقات کی جائیں، جن لوگوں کو یہ پیسے ملے، ان کا مکمل ڈیٹا، نام، این آئی سی اور نمبر وغیرہ سب ایوان میں پیش کئے جائیں، ہر ویلج کونسل سے لیکر حلقہ وائز اور ڈسٹرکٹ وائز ڈیٹا مکمل تفصیل کیساتھ پیش کیا جائے۔
