ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ نے پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل)سے نام نکالنے کے لئے فیصل جاوید کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست پر سماعت کی،عدالت نے استفسار کیا کہ فیصل جاوید کا نام کن ایف آئی آرز کی بنیاد پر لسٹ میں شامل کیا گیا؟ ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 2022، 2023 اور 2024 میں درج 6 ایف آئی آرز کا ریکارڈ موجود ہے، جن میں سے بیشتر میں نام نکالا جا چکا ہے، تاہم تین کیسز میں پی این آئی ایل اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے اور 26 نومبر کے واقعات ریاست مخالف تھے، جس پر ان کا نام شامل کیا گیا۔
وکیل درخواست گزار نے مقف اختیار کیا کہ فیصل جاوید کا نام سیاسی بنیادوں پر لسٹ میں ڈالا گیا اور خدشہ ہے کہ مزید کیسز میں بھی نام شامل کر دیا جائے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پی این آئی ایل اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ دونوں میں نام ڈالنے کی کیا ضرورت تھی؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ دونوں کی قانونی حیثیت مختلف ہے۔
عدالت کی جانب سے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیاگیا۔
