عمران خان سب کو معاف کرنے

عمران خان سب کو معاف کرنے کو تیار ہیں، علی امین گنڈاپور

ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے بانی پی ٹی آئی عمران خان سب کو معاف کرنے کو تیار ہیں، اور انہوں نے ملک کی خاطر سب سے بات کرنے کو بھی تیار ہونے کا کہا ہے، اور کوئی ایسی چیز جو پاکستان کو کمزور کرتی ہے میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔
خصوصی گفتگو میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس صرف ایک پریزنٹیشن تھی، جو میں پہلے لے چکا تھا، لیکن وہاں ہر چیز میرے لئے اپڈیٹڈ تھی، کیونکہ ہم یہ میٹنگ کرتے رہتے ہیں اور ہمیں ان سارے معاملات کا پتا ہوتا ہے، وہاں جو دوسرے لوگوں نے بات کی، اس سے واضح ہو گیا کہ مینڈیٹ چوری ہوا ہے، کیونکہ ان کی باتوں میں اعتماد نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں میں نے مولانا فضل الرحمان سے دو سوال پوچھے، جن کے جواب انہوں نے نے نہیں دیئے، پہلا سوال یہ تھا کہ آپ (مونالا فضل الرحمان) کے دو بیان آئے، ایک تو یہ کہ آپ عمران خان کی حکومت گرانے کا کریڈٹ لیتے رہے، پھر کہا ہمیں بلایا گیا اور یہ کام کرایا گیا، اس میں سے کونسا بیان درست ہے؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ آپ (مولانا فضل الرحمان) اور دیگر کہتے رہے ہیں کہ مینڈیٹ چوری ہوا ہے، تو یہ کھل کر وضاحت کریں کہ مینڈیٹ کس نے چوری کیا؟ ان سوالوں کے جواب مجھے نہیں ملے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ایسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جب عوام کا اعتماد ساتھ نہ ہو تو ان سے نمٹنا بہت زیادہ مشکل ہو جاتا ہے، لیکن اس بات پر سب ایک پیج پر آ چکے ہیں کہ دہشتگردی کا مقابلہ اور اس کا خاتمہ کرنا ہے۔ اس میٹنگ میں ہماری یہ بات بھی ہوئی کہ سیاسی استحکام اس ملک میں تب تک نہیں آسکتا جب تک عمران خان جیل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مشورہ دیا کہ عید کے بعد ہمیں ایک چھوٹی میٹنگ کرنی چاہیے اور ہر ایک کو اپنی ذمہ داری کا تعین کرنا چاہئیے، تاکہ ہمیں پتا ہو کہ ہمارے پاس کیا ہے اور کن وسائل کے ہوتے ہوئے ہم نے کام کرنا ہے۔
آپریشنز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی آپریشنز ہوئے، لیکن اس سے فوائد کی بجائے الٹا نقصان ہوا، عوام کے اندر اعتماد کی کمی ہوئی کیونکہ جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہیں کئے گئے، بہت سے سویلینز جو دہشتگرد نہیں تھے وہ بھی اس کا نشانہ بنے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ افغانستان سے تعلقات اچھے نہیں رکھیں گے تو اس خطے میں امن و امان آپ قائم نہیں کرسکتے، یہ ایک فیکٹ ہے، بڑے آپریشن کی بجائے ہمیں اپنے بارڈر کا تحفظ کرنا ہوگا، انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم نے اربوں روپے فینسنگ (باڑ) کرنے پر لگا دیئے، کہاں ہے باڑ، کہیں بھی نہیں، جگہ جگہ سے باڑ توڑ دی گئی ہے، اور وہاں راستے بنے ہوئے ہیں، جہاں سے لوگ بھی آرہے ہیں، سمگلنگ بھی ہو رہی ہے، دہشتگرد بھی آ رہے ہیں اور اسلحہ بھی آ رہا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوام کے اعتماد کے بغیر یہ جنگ نہیں جیتی جا سکتی، میں انہیں یہی بات پہلے دن سے سمجھا رہا ہوں، کہ عوام ہر جگہ ہے، ان کے بغیر کوئی اپنی کوئی پناہ گاہ نہیں بنا سکتا، کوئی ہیڈکوارٹر نہیں بنا سکتا، حتیٰ کہ روڈ پر آکر کارروائی نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان اور بیڈ طالبان ہماری غلط پالیسی ہے، آپ کی حکومتوں کی پالیسی پر لوگوں کو کوئی اعتماد نہیں، اور اب تو پولیس بھی اعتبار نہیں کرتی۔ آج گڈ طالبان گھوم رہے ہیں، بھتے لے رہے ہیں، حملے کر رہے ہیں، ناکے لگا کر چوری چکاری کرنے سمیت ٹھیکیداروں سے کمیشن بھی لے رہے ہیں، اور تو اور اغوا برائے تاوان، جبکہ پیسے لے کر لوگوں کو مارنے میں بھی ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی پولیس موجود ہے اور لڑ رہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومتی عملداری موجود ہے، میری پالیسی سے اتنا اعتماد پیدا ہوگیا ہے کہ کرک پر حملہ ہوا تو عوام نکلے کہ دہشتگردوں کو نہیں چھوڑیں گے، اور پولیس کے شابہ بشانہ کھڑے ہوگئے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنے والا گورنر کہتا ہے صوبے میں لا اینڈ آرڈر نہیں، علی امین کچھ نہیں کر رہا، لیکن بلوچستان میں تو ان کی حکومت ہے، اب وہاں تیرا منہ کالا ہوا، اب بتا کہ کنٹرول کیوں نہیں کر پا رہے، آپ کی پارٹی کی حکومت ہے وہاں پر، اب اس پر بات بھی نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عظمیٰ بخاری کہتی ہیں کہ علی امین سے لا اینڈ آرڈر کنٹرول نہیں ہو رہا، لیکن ان سے تو کچے کے ڈاکو کنٹرول نہیں ہو رہے، جن سے میں لڑ رہا ہوں انہوں نے سپر پاور کو شکست دی ہوئی ہے، دونوں میں فرق ہے۔ عظمیٰ بخاری اپنی پنجاب کی پولیس یہاں لے آؤ اور میری خیبرپختونخوا کی پولیس وہاں آںے دو، اگر پانچ دن میں کچے کا ایک ڈاکو بھی نظر آگیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی یہ حالت ہے کہ 26 ہزار پولیس ناکے پر لگاتے ہو اور میں غیر مسلح ہو کر نہتا جہاں تک کہا وہاں تک پہنچا، اسلام آباد پولیس بھی دیکھی ہے، میری گاڑی کو وہاں بریک نہیں لگی، یہ لوگ دور سے شیل مار کر بھاگ جاتے تھے کہ کہیں پکڑے نہ جائیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں سب کو بتاتا ہوں کہ ابھی یہ سٹیٹس ہے، پاکستان کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان سب کو معاف کرنے کو تیار ہیں، اور انہوں نے ملک کی خاطر سب سے بات کرنے کو بھی تیار ہونے کا کہا ہے، اور مزید کہا کہ کوئی ایسی چیز جو پاکستان کو کمزور کرتی ہے میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ کہیں، سسٹم کہیں یا جو نام بھی آپ دیں، ان سے میری بات چیت ہوئی تو انہوں نے بھی ان ساری باتوں پر اتفاق کیا، اب بات صاف ہے، اب جو پیچھے ہٹے گا میں اس کو ایکسپوز کروں گا کہ تم پاکستان والے نہیں، صرف اپنی ذات والے ہو، اب لاجواب ہوگئے ہیں، اب ایسا کام ہوگا جو لوگوں کو بہت جلد لاجواب کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم انشاء اللہ بہت قریب ہیں۔

مزید پڑھیں:  تحریک انصاف کی حکومت کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی پیشکش