حکومت دبائو میں نہ آئے

تمام تر مخالفت اور دبائو کے باوجود محکمہ اعلی تعلیم خیبر پختون خوا کی جانب سے میٹرک امتحانات کا انعقاد نجی سکولوں کے ہالوں کی بجائے سرکاری سکولوں اور کالجوں کے ہالز میں انعقاد کے فیصلے پر سختی سے کاربند ہونا نقل کی روک تھام اور ذہین و قابل طلبہ کو نا انصافی سے بچانے کے حوالے سے مثبت قدم ہے اس کی مخالفت اور دبائو سے خود بخود یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس احسن فیصلہ کے مضمرات درست اور سوچ بچار کا نتیجہ ہیں چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا کے احکامات کے تحت تمام بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے اپنے پرائیویٹ سیکٹر کے امتحانی مراکز سرکاری تعلیمی اداروں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس اقدام کا مقصد میٹرک کے سالانہ امتحانات کے دوران پرائیویٹ سیکٹر کے طلبا کو بہتر امتحانی ماحول کی فراہمی کی سرکاری ذمہ داری پوری کرنا ہے اس اقدام سے امتحانات کے انعقاد میں شفافیت اور بہتری آنا فطری امر ہوگا حکومت کی جانب سے نجی تعلیمی اداروں میں امتحانی ہالز کے قیام پر پابندی نقل کی روک تھام کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس پر اعتراض بے جا ہے چونکہ اس میں ایجوکیشن مافیا کا پول کھلنے کا قوی ا مکان ہے اس لئے ہاہاکار مچی ہوئی ہے ممکنہ طور پر حکومت کو اس ضمن میں دبائو کا بھی سامنا ہو سکتا ہے جس کے لیے عزم کے ساتھ تیار رہنے کی ضرورت ہے یہ حکومت کا درد سر ہے کہ وہ مختصر مدت میں ہالز کا بندوبست کر سکتی ہے یا نہیں اس پر کسی کو مشوش ہونا نہیں چاہئے یہ فیصلہ صوبے میں تعلیم کے معیار کی بہتری اور نقل کی روک تھام کے ساتھ ساتھ سرکاری سکولوں کے طلبہ کے ساتھ برسوں سے ہونے والی ناانصافی کے ازالے میں سنگ میل ثابت ہوگا اورغیر متوقع طور پر صوبے میں سرکاری تعلیمی اداروں کے طلباء کی بہتر نمبر وں کے حصول کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اسے مستحکم بنانے کی راہ بھی ہموار ہوگی اور صوبے میں سرکاری تعلیمی اداروں کی خراب کارکردگی اور نتائج کا تاثر بھی ممکنہ طور پر تبدیل ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں:  امریکہ کی وعدہ خلافی