ملک کے اندر مذہبی منافرت

ملک کے اندر مذہبی منافرت اورلسانیت کی بنیاد پر تفریق ہے،وزیراعظم

ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کے اندر مذہبی منافرت اورلسانیت کی بنیاد پر تفریق ہے، ذاتی خواہشات آگے لانے کے لیے قومی مفاد قربان کرنے کی جو سوچ ہے وہ بے وفائی ہے۔
اسلام آباد میں رب ذوالجلال کا احسان پاکستان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عظیم ملک پاکستان کے لیے ہم نے قربانیاں دیں آج وہاں پر ترقی اور خوش حالی کے مناظر کے بجائے تفریق ہے اور اپنے اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے ملکی استحکام، عزت اور وقار کو دا ئوپر لگایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کا فرض ہے کہ وہ آگے بڑھ کر پاکستان کے معاشی، معاشرتی اور دہشت گردی کے مسائل حل کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک مرتبہ پھر افواج پاکستان قربانیاں دی رہی ہیں، اس کے باوجود ملک کے اندر تفریق ہے، مذہبی منافرت ہے، لسانیت کی بنیاد پر تفریق ہے، ذاتی خواہشات آگے لانے کے لیے قومی مفاد قربان کرنے کی جو سوچ ہے وہ بے وفائی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج بھی موقع ہے کہ فیصلہ کریں کہ پاکستان کے وسیع تر مفاد کی خاطر اپنی تمام ذاتی خواہشات اور انا کو پاکستان کے تابع کریں، اس سے بڑی پاکستان کی خدمت نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان کو اللہ نے جوہری قوت سے نوازا ہے، لیکن خدائے بزرگ برتر کا جتنا شکر کریں کم ہے، جس کی کمال مہربانی سے پاکستان 1998 میں ایٹمی قوت بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی ازلی دشمن ہو یا کوئی قریبی دشمن ہو تو اللہ نے اس قوم کو بہادر فوج کے علاوہ جوہری طاقت عطا فرمائی ہے، دشمن اگر ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات کرے تو یہ قوم اسے روند ڈالے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم قوم کی ترقی، یک جہتی اور اتفاق کے لیے اپنے ذاتی اختلافات دفن کریں، ذاتی خواہشات قربان کریں، یہی وہ واحد راستہ ہے، جس سے پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس لیے معرض وجود میں نہیں آیا تھا کہ ہم قرضے لیتے رہیں اور قرض کی زندگی بسر کریں، جب تک ہم پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط قلعہ نہیں بنالیں اس وقت تک ہمیں بھرپور خیال رکھنا ہوگا کہ معاشی آزادی کے حصول تک سیاسی آزادی خواب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دستور میں کہا گیا ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کو اس قابل بنائے گی کہ وہ اپنی زندگی اسلام کے مطابق گزار سکیں، پاکستان میں کوئی قانون اور ضابطہ قرآن اور سنت کے خلاف نہیں بن سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسی طرح واضح طور پر معلوم ہونا چاہیے اگر ہمیں اپنے پاں پر کھڑا ہونا ہے اور پاکستان کو معاشی طاقت بنانا ہے تو اس دشوار گزار راستے سے گزرنا پڑے گا، جس سے تمام کامیاب ملک گزر چکے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم مل کر آگے چلیں گے تو یہ ملک چند برس میں نہ صرف خطے کے اندر جو ہمارے ہمسایے ہیں انہیں پیچھے چھوڑے گا بلکہ ہم قائداعظم کے خواب کو ضرور شرمندہ تعبیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں جو قابض اور ظالم افواج کے ظلم و جبر کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کا وحشیانہ سلسلہ ایک بار پھر شروع کردیا ہے، 50 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، یہ سراسر ظلم ہے جو انسانی کی برداشت سے باہر ہوچکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کی آزادی تک ان کی بھر پور حمایت ہم سب پاکستان کے 24 کروڑ عوام کرتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں:  عدالت سے استدعا کی ہے کہ سب کو انصاف دیا جائے، شیخ رشید احمد