اس میں پریشانی کی کیا بات ہے

خیبر پختون خوا میں پہلی مرتبہ نجی سکولوں کے طلبہ سرکاری تعلیمی اداروں کے ہالز میں امتحان دیں گے اس سے پہلے ہرسکول کے طالب علم اپنے ہی سکول کے ہال میں امتحانات دیتے آئے ہیں اس امر کے یاد ہانی کی ضرورت نہیں کہ سرکاری سکولوں کے طلبہ کے مقابلے میں نجی سکولوں کے طالب علموں کا نتیجہ بدرجہا بہتر آتا آیا ہے اس سے قطع نظر کہ سرکاری سکولوں کے طالب علموں کی قابلیت کا معیار اور پرچہ حل کرنے کی صلاحیت اور نجی سکولوں کے طالب علموں سے کتنا مساوی یا کم رہا ہے اس کا آزادانہ بنیادوں پر تعین کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا اب اس کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ خال خال ہی کسی سرکاری سکول کے طالب علم پہلی 20 پوزیشنز میں جگہ حاصل کر پاتے ہیں ان پوزیشنز پر بڑے بڑے سکولوں کے طالب علموں کی سالہا سال سے اجارہ داری چلی آ رہی ہے تاہم یہ بات ضرور ہے کہ یہ نتیجہ ان کے سکولوں کی جانب سے مرتب نہیں ہوتا بلکہ بورڈز امتحانی بورڈز سے ان کے پرچے چیک ہو کر نمبروں کا تعین ہوتا ہے لیکن جہاں اعتراض کی گنجائش نکلتی ہے وہ یہ کہ پھر یہ پوزیشن ہولڈرز طلبا اسی انداز یا پھر زیادہ تر تعداد میں آخر کیوں انٹری ٹیسٹ میں نمبر حاصل نہیں کر پاتے اور تقریباً کل کے قریب امتحانی نمبر کے حامل طالب علم پروفیشنل کالجوں میں داخلوں سے محروم کیوں رہ جاتے ہیں یہ درست ہے کہ انٹری ٹیسٹ میں طریقہ کار یا پھر دیگر وجوہات کی بنا پر کم اسکور کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہوتی لیکن اس امر سے بھی صرف نظر کی گنجائش نہیں کہ ذہین اور قابل طالب علم بہرحال اپنی قابلیت منوانے کے حامل استعداد ضرور رکھتے ہیں اور ان کی قابلیت کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا بہرحال یہ صورتحال اپنی جگہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر نجی سکولوں کے مالکان اور انتظامیہ امتحانی ہالز کی سرکاری عمارتوں میں منتقلی پر آخر بز کیوں ہیں ان کو اپنے طالب علموں پر اعتماد ہونا چاہیے اور ان کو اپنی پڑھائی اور محنت پر اتنا بھروسہ ہونا چاہیے کہ ان کے طالب علم خواہ اپنے سکولوں کے ہال میں امتحان دیں یا پھر کسی دوسری جگہ پرچہ حل کریں خواہ ان کی نگرانی کتنی سخت ہو وہ اپنی قابلیت کے بل بوتے پر وہ تمام پوزیشنز باسانی حاصل کر پائیں گے جو اب تک کرتے آئے ہیں ان کی جانب سے عدالت سے حکم امتناعی کے لیے رجوع کہیں اس خدشے کا باعث تو نہیں کہ آنے والے امتحانات کے نتائج سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اور وہ بھرم ٹوٹ جائے گا جو اب تک ان کی پہچان اور داخلوں کے لیے کشش کا باعث چلا آرہا تھا جہاں تک امتحانی ہالز کی منتقلی کے قانونی جواز کا تعلق ہے اس کا اظہار عدالت میں ہو چکا اور عدالت کی جانب سے ہالز کی منتقلی کے فیصلے سے اتفاق کیا گیا جس کے بعد اس حوالے سے اب شاید مزید کسی تبدیلی اور انتظامات کی ضرورت نہیں رہی سمجھ سے بالاتر امر یہ ہے کہ نجی سکولوں سے امتحانی ہالز کی منتقلی پر بعض والدین کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہیں یہ بھی چور کی داڑھی میں تنکا کے مترادف تو نہیں والدین کانجی سکولوں کے نمبروں پراس طرح آنکھیں بند کرکے مطمئن ہونا ایک طرح سے اپنے اپ کو اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ہمیں نجی سکولوں کے طالب علموں کی پڑھائی اور ان کی محنت پر کوئی شک و شبہ نہیں بلکہ ہمیں صرف ان عناصر کی جانب سے اختلاف اور امتحانی ہالز دوبارہ سے نجی سکولوں ہی میں بنائے جانے کے لیے کی جانے والی تگ و دو پر حیرت ہے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے یہ نہایت اچھا فیصلہ ہے جس پر عمل درآمد کے بعد صوبے میں تعلیمی معیار تدریس اور نتائج کے حوالے سے برسوں سے قائم تعصب تاثر کو کسوٹی پر پرکھنے کا موقع میسر آئے گا اور اس غلط فہمی کا بڑی حد تک ازالہ ہوگا جو تعلیمی بورڈز کے نتائج کے حوالے سے بہت دیر سے چلا آ رہا ہے اس ضمن میں نجی تعلیمی اداروں کے مالکان اور انتظامیہ کو مشوس ہونے کی ہرگز ضرورت نہیں کیونکہ بہرحال اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ سرکاری تعلیمی اداروں کے مقابلے میں نجی تعلیمی اداروں میں تدریس کا معیار بہت بلند ہے موجودہ فیصلے پر عمل درآمد اور آنے والے نتائج اس پر مہر تصدیق سبط کرنے کا باعث ہوں تو یہ ان کے لیے کامیابی اور سرخروئی کا باعث ہوگا اور اگر نتائج حسب توقع نہ نکلیں تو ان کو اپنے نظام تدریس اور معیار پر نظر ثانی کا موقع میسر آئے گا نیز جو طالب علم اس ماحول میں اچھے نمبر حاصل کر کے اپنی صلاحیت ثابت کریں گے وہ جہاں منفی تاثرات کا خاتمہ ہوگا وہاں اس کا سب سے بڑا فائدہ ان طالب علموں کی خود اعتمادی میں اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا جو ان کی آئندہ تعلیمی اور پیشہ ورانہ زندگی کے لیے نہایت اہم ہوگی توقع کی جانی چاہیے کہ حکومت کی جانب سے جس امر کا بیڑا اٹھایا گیا ہے اس کے انتظامات میں کوئی کوتاہی نہیں ہوگی سرکاری انتظامات ہر لحاظ سے مکمل ہوں گے اور طالب علموں کو امتحانی ہالز میں ماحول سمیت کسی بھی قسم کی کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی اور ان کو یکسوئی سے امتحان دینے کا موقع یقینی بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  حافظ صاحب قبلہ کا ارشاد