ویب ڈیسک: پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے 31 مارچ تک کی مہلت دی گئی تھی، اس دوران رضاکارانہ طور پر افغانوں کو واپسی کا کہا گیا تھا، تاہم اب ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد میپنگ کا عمل مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کیخلاف آپریشن کیلئے تمام ادارے الرٹ کر دیئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، مختلف مقامات پر کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں، صوبائی دارالحکومت پشاور کے ساتھ ساتھ ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں بھی دو کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق کارڈ ہولڈرافغان مہاجرین کی تعداد 13 لاکھ بتائی گئی ہے، اب افغانوں کی واپسی کیلئے 30 جون کی مہلت مانگنے کے باوجود ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی گئی، اور کارروائی کا گرین سگنل دیدیا گیا ہے، اس سلسلے میں پشاور کو پانچ زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام مقامات پر آپریشن کے حوالے سے انتظامیہ کو اگاہ کر دیا گیا ہے، جبکہ افغان مہاجرین کیخلاف آپریشن کے لئے تمام اداروں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ جعلی پاکستانی کارڈز بنانے والے افغان مہاجرین کی نشاندہی کے لئے بھی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جسے کامیاب بنانے کیلئے مختلف لوگوں سے رابطے کئے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈیڈلائن کے بعد سے پشاور میں ایک درجن سے زائد مزید تعلیمی ادارے بھی بند ہو گئے ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم کاروباری افغان مہاجرین نے بھی تیزی سے کاروبار سمیٹنا شروع کر دیا ہے، جبکہ رینٹ پر مقیم افغان مہاجرین نے گھر خالی کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے قائم خصوصی کمیٹی نے میپنگ کا کام مکمل کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے کے لئے بھی قائم کمیٹی متحرک ہو گئی ہے۔
اس حوالے سے وزیرداخلہ نے واضح کیا ہے کہ افغان باشندوں کی واپسی کے سلسلے میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، وزیراعلی خیبرپختونخوا کی تجویز پر ایک کمیٹی قائم کر دی گئی، جس میں مختلف اداروں کے نمائندے شریک ہوں گے۔
پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے 31 مارچ تک کی مہلت دی گئی تھی، اس دوران رضاکارانہ طور پر افغانوں کو واپسی کا کہا گیا تھا، تاہم اب ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد میپنگ کا عمل مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کیخلاف آپریشن کیلئے تمام ادارے الرٹ کر دیئے گئے ہیں۔
