پی ٹی آئی کا لانگ مارچ

خیبر پختونخوا میں تین ادوار سے برسر اقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کے جو شیلے کارکنوں کی جانب سے لانگ مارچ اور اسلام آباد پر ایک مرتبہ پھر چڑھائی کی دھمکی ایک ایسے وقت اور ماحول میں دی گئی ہے جب صوبے میں تحریک انصاف کے رہنمائوں کے باہمی اختلافات کے باعث عمران خان رہائی تحریک غیر موثر ہو گئی ہے اور مخلص کارکن گومگوں کی کیفیت کا شکار ہیں ان کا مورال مسلسل پست ہوتا جارہا ہے حوصلہ کی کوئی امید نظر نہیں آتی دوسری جانب پی ٹی آئی میں تقسیم واضح ہوتی جا رہی ہے ایک ایسے وقت میں جب خود تحریک انصاف کی صفوں میں انتشار کی کیفیت ہے اور یہ بھی نوشتہ دیوار ہے کہ اب مزید سرکاری مشینری اور وسائل کا استعمال شاید ہی ممکن ہو سکے ساتھ ہی ساتھ تحریک انصاف کے دفاتر میں خدمات انجام دینے والے کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے وسائل کم پڑ گئے ہیں اور حیرت انگیز طور پر اسیر قائد تحریک کی ہدایت کے باوجود متعدد ارکان اسمبلی کی جانب سے اپنی تنخواہوں کا نصف حصہ عطیہ کرنے کے حکم کی بھی تعمیل کرنے سے ہچکچا رہے ہیں وسائل کم اور مسائل بڑھ رہے ہیں دبائو کی کیفیت اور مشکلات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ایسے میں جو شیلے کارکنوں کی جانب سے بلا وسیلہ اور پیدل مارچ تک کا عزم تو ظاہر کیا گیا ہے لیکن عملی طور پر ایسا کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا اگرچہ تحریک انصاف کے جوانسال روپوش رہنما کی جانب سے بھی خطاب اور کارکنوں کا لہو گرمانے کی کوشش بھی کی گئی لیکن اس کے باوجود میدان عمل میں قحط پڑنے کے امکانات سے صرف نظر کی اس لیے گنجائش نہیں کہ اب تو خیبر پختون خوا اسمبلی کے اس پاس بھی احتجاج کے اعلان پر وہ گرمجوشی نظر نہیں آتی جو تحریک انصاف کے کارکنوں کا خاصہ ہوا کرتا تھا ایسے میں تحریک انصاف کی قیادت کو ایک ناکام تحریک شروع کرنے کا خطرہ مول لینے کی بجائے پہلے اپنی صف بندی پر توجہ دینی چاہیے اور تحریک انصاف کو متحد رکھنے اختلافات کے خاتمے کو اولیت دینے کی ضرورت ہے ایسا کیے بنا اگر بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق تو عقل کے محو تماشائے لب بام ہی رہنے سے بھرم ٹوٹ جائے گا۔

مزید پڑھیں:  پاک افغان تجارت کی بحالی