ویب ڈیسک: وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان کی بہنوں اور پارٹی رہنمائوں کے ساتھ ناروا سلوک پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آنے پر حساب لیا جائے گا ۔
اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ ناروا سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خواتین کے ساتھ یہ سلوک ریاستی جبر و تشدد اور فسطائیت کی بد ترین مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے بانی چیئرمین کی بہنوں، حامد رضا اور دیگر کی غیر قانونی حراست اور بعد میں انہیں اڈیالہ سے 80کلومیٹر دور ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ فارم 47 کی ناجائز حکومت بانی چیئرمین کی دشمنی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تمام حدیں پار کر رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے اس طرح کے غیر انسانی اور غیر قانونی ہتھکنڈے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ علیمہ خان اور ان کی بہنوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے، وقت آنے پر اس کا حساب لیا جائے گا، علیمہ خان، عظمی خان اور نورین نیازی کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جعلی حکومت کی فسطائیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے آرہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ بانی چیئرمین ناحق قید میں ہیں، ان کی رہائی تک ہماری جدو جہد جاری رہے گی۔ عمران خان کے اہل خانہ اور پارٹی قائدین کو ملاقات کی اجازت نہ دینا آئین و قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی چیئرمین سے ملاقاتوں کے حوالے سے عدالت کے واضح احکامات کے باوجود حکومت کی طرف سے اہل خانہ اور پارٹی قائدین کو ملاقات کی اجازت نہ دینا عدالتی حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ عدلیہ اپنے احکامات اور انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لے یا ہمیں وہ فورم بتائے جہاں ہم انصاف کے لیے رجوع کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فارم 47 کی جعلی حکومت کو نہ عدالتی احکامات کی کوئی پروا ہے اور نہ بنیادی انسانی حقوق کا کوئی لحاظ ہے۔ ملک میں اس وقت قانون کی عملداری کا نام و نشان تک نہیں۔ بانی چیئرمین کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دینا اور ان پر تشدد کرنا جعلی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
