پانی کا بحران سر اٹھانے لگا

ملک میں پانی کا بحران سر اٹھانے لگا، زراعت متاثر ہونے کا خدشہ

ویب ڈیسک: ملک میں پانی کا بحران سر اٹھانے لگا ہے، جس سے زراعت متاثر ہونے کا خدشہ ہے، یہی وہ مسئلہ ہے جس نے زرعی ماہرین کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ پنجاب کے دریا سمٹنے لگے، راوی، جہلم، ہیڈ مرالہ پر پانی کم ہونے لگا، زراعت بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پنجاب کےدریا خشک سالی کا شکار ہیں، جس سے سونا اگلتی زمیں بنجر ہونے کا خدشہ منڈلانے لگا ہے، لاہور میں دریائے راوی سوکھ رہا ہے، سیالکوٹ میں ہیڈ مرالہ پر بھی پانی بہت کم ہے، دریائے جہلم سمٹ کر کسی ندی کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی آمد 27 ہزار600 کیوسک جبکہ اخراج 25 ہزار کیوسک ہے۔ اس سلسلے میں ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم میں پانی کی آمد 30ہزار 300 کیوسک اور اخراج 17 ہزار کیوسک ہے، چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 29 ہزار 800کیوسک جبکہ اخراج 32 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں پانی کی آمد 14 ہزار کیوسک اور اخراج 9 ہزار کیوسک ہے، دریائے کابل میں پانی کی آمد 22 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 22 ہزار 700 کیوسک ہے، تربیلا ریزروائر میں پانی کا ذخیرہ 90 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
منگلا ریزروائر میں پانی کی سطح 1094.50 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2لاکھ 92 ہزار ایکڑ فٹ ہے، چشمہ ریزروائر میں پانی کی سطح 641.60فٹ اورپانی کا ذخیرہ 55 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، منگلا اورچشمہ ریزر وائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 4 لاکھ 37 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24 گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے۔ ملک میں پانی کا بحران سر اٹھانے لگا ہے، جس سے زراعت متاثر ہونے کا خدشہ ہے.

مزید پڑھیں:  پنجاب: سرکاری سپتالوں کی نجکاری کیخلاف ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری