ویب ڈیسک: پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی ٹیرف ترقی پذیر ممالک پر انداز ہورہا ہے ،وزیراعظم نے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی ہے،معاملے کو حل کرنا چاہئے ۔
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں امریکی اڈے کے قیام کا معاملہ سوشل میڈیا کی افواہیں ہیں اور یہ معاملہ امریکا اور افغانستان کا آپسی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز دفتر خارجہ کو بھجوانے کا معاملہ چیک کریں گے، تاہم خارجہ پالیسی وفاق کا مضمون ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم نے امریکی وزیر خارجہ سے حالیہ ٹیلیفون رابطے میں افغانستان میں چھوڑے گئے جدید امریکی ہتھیاروں کے معاملے پر بھی بات ہوئی ہے، چھوڑے گئے یہ جدید امریکی ہتھیار ہماری سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے تیز رفتار ٹیرف تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں، معاملے پر وزیراعظم نے ایک اسٹیرنگ کمیٹی قائم کی ہے، امریکی ٹیرف ترقی پذیر ممالک پر اثرانداز ہو رہا ہے، معاملے کو حل کرنا چاہیے۔ امریکا میں تعلیمی ویزوں کی معطلی کی اطلاعات بھی دیکھی ہیں جس پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
تہور رانا کی گرفتاری پر ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گذشتہ 2 دہائیوں سے پاکستانی دستاویزات کی تجدید نہیں کی، وہ کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں اور اس معاملے پر مزید تفصیلات دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اوقاف قوانین میں تبدیلی ایک امتیازی سلوک اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں، یہ مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوشیش ہے۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا میں تعلیمی ویزوں کی معطلی کی اطلاعات دیکھی ہیں اور اس معاملے پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں افغانیوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے اور غیر قانونی مقیم لوگوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ چیک کریں گے۔
