میٹرک کے امتحانات میں پہلی مرتبہ نجی سکولوں کے طالب علموں کے لیے بھی سرکاری تعلیمی اداروں کے ہالوں میں امتحان میں شریک ہونے کے انتظامات کے طریقہ کار کی اصابت سے اختلاف کی گنجائش نہیں بلکہ اس کی ضرورت عرصے سے محسوس کی جارہی تھی البتہ اسلحہ بردار انتظامی افسران جس طرح ہالوں میں آ دھمکتے ہیں ان میں سے بعض کا اساتذہ کرام اور طلبہ سے جو رویہ نظر آ یاوہ حد درجہ قابل اعتراض اور ناقابل برداشت ہے جس کا نوٹس لے کر اس سے گریز کا حکم اگرچہ بروقت اور فوری دیا گیا ہے اس کے باوجود اضطراب کی جو کیفیت پیدا ہوئی ہے اور اس حوالے سے جو تنقید ہو رہی ہے وہ خاصا سنجیدہ معاملہ ہے جس کا با آسانی ازالہ ممکن نہیں۔ پیکا ایکٹ پر عملدرآمد کے ذمہ دار حکام کی جانب سے نقل کرنے والے طالب علم کی تصویر جس طرح وائرل کی گئی اس پر اسی طرح کی کارروائی کی جانی چاہئے جس طرح آ ج کل ہونے کا رواج ہے صرف یہی نہیں بلکہ ایک جونیئر گریڈ کے انتظامی افسر جس طرح سینئر گریڈ کے معزز پرنسپل سے بندوق برداروں کی جلو میں جس رعونت سے کھڑے گفتگو کرتے نظر آئے اس سے پیشہ معلمی کے مقدس پیشے کی جو بے توقیری ہوئی اس کے احساس کا تقاضا ہے کہ اس کا سختی سے نوٹس لے کر متعلقہ افسر سے باضابطہ طور پر باز پرس کی جائے اور اساتذہ سے معذرت کی جائے تاکہ بالخصوص اساتذہ کرام اور بالعموم طلبا و عام لوگوں سب ہی کی جو دل آ زاری ہوئی ہے اس کا کسی حد تک ازالہ ہو سکے اور آ ئند ہ کسی کی جرأت نہ ہو چونکہ ایک بااثر گروپ کو حکومت کا یہ فیصلہ پہلے سے ہی منظور نہ تھا اور اس پر تنقید اور چہ میگوئیاں ہو رہی تھی ایسے میں ذرا ئع ابلاغ سے لے کر سوشل میڈیا اور ہر فورم پر اس طریقے کار کو ناقص و ناکام ثابت کرنے کے لیے پروپیگنڈا ہر گزغیر متوقع نہیں تھا جس کا بروقت ادراک کر کے محتاط طرز عمل اختیار کرنے کی ضرورت تھی لیکن اس ضمن میں احتیاط سے کام لینے کی بجائے تماشا کھڑا کیا گیا جس سے گریز کیا جاسکتا تھا ایسے میں جلتی پر تیل کا کام کرنے کا حامل جو کردار و رویہ انتظامی افسران کی جانب سے اپنایا گیا اس سے نہیں لگتا کہ ہم ایک مہذب معاشرے کے باشعور شہری ہیں جن کو اساتذہ کی تکریم اور امتحانی مراکز کے معائنے کے آداب کا ہی پاس نہیں بہرحال اس کا سختی سے نوٹس لے کر ہدایات اپنی جگہ جو صورتحال بنی ہے اس میں انتظامی افسران کے امتحانی مراکز کے معائنے اور دورے کا عمل فوری طور پر روک دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس حوالے سے ہونے والی تنقید سے مزید بچا جا سکے جہاں تک شفافیت اور نقل کی روک تھام کی بات ہے اس کی ضرورت مسلمہ ہے اس کے لیے ہالز کے عملے و ممتحنین پر پورا اعتماد کیا جانا چاہئے ساتھ ہی ساتھ محکمہ تعلیم ہی کے نگران عملے کے ذریعے نگرانی کے عمل میں بہتری لانے کے اقدامات کو ترجیح دی جانی چاہئے تاکہ اس طرح کی صورتحال سے بچا جا سکے نیز انتظامیہ ہالز میں لگے کیمروں کے ذریعے کڑی نگرانی کا فرض بخوبی ادا کر سکتی ہے ان کے دوروں سے جو مقصد بمشکل حاصل ہو سکتا ہے ایک ہی جگہ بیٹھے درجنوں ہالز کی کیمروں کے ذریعے بیک وقت ان لائن نگرانی کم خرچ بالا نشین کے مصداق نگرانی کا عمل متصور ہوگا بطور بورڈ چیئر مین کمشنر پشاور اور ڈپٹی کمشنرز ٹیلی فون پر طلبا سے امتحانی ماحول اور دیگر مشکلات و مسائل کے حوالے سے رابطوں کے ذریعے صورتحال سے آگاہی کا جو فریضہ نبھارہے ہیں اس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ سپرٹینڈنٹ اور امتحانی عملے سے بھی اگر رابطہ کر کے صورتحال سے آگاہی حاصل کی جائے تو زیادہ مناسب ہوگا ہم سمجھتے ہیں کہ ہر نئے قدم اور کوشش میں رکاوٹوں اور خامیوں کا سامنے انا کوئی حیران کن امر نہیں بلکہ فطری بات ہے خرابی سامنے آنے پر اس کا بہتر ادراک اورخامیوں کو نہ دہرانے میں سنجیدگی ہونی چاہئے محولہ معاملہ اس قدر بھی سنگین اور لاینحل نہیں کہ اس پر تشویش کا اظہار کیا جائے غفلت اور بے توجہی کے ساتھ چند ایک افسران کی بے احتیاطی سے پورے نظام کو کٹہرے میں لا کھڑا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس کی کوئی ضرورت ہے نہ ہی مناسب بلکہ اصلاح اور غلطیوں سے سیکھنے کا عمل جاری رہنا چاہئے توقع کی جانی چاہیے کہ محولہ عوامل کے ساتھ ساتھ وقتاً فوقتاً جو بھی خامیاں نظر آئیں ان کو دور کرنے میں تاخیر نہ کی جائے اور نقل سے پاک ماحول اور سارے طلبہ کو یکساں موقع دینے کا جو قدم اٹھایا گیا ہے اسے ہر قیمت پر کامیاب بنایا جائے تاکہ یکساں نظام تعلیم اور امتحان مروج ہو اور کوئی بھی امتحانی ماحول اور نظام پر اثر انداز نہ ہوسکے ۔
