اے این پی مائنز ایکٹ کو مسترد کردیا

اے این پی نےمائنز ایکٹ کومسترد کردیا،عدالت سےرجوع کرنےکاعندیہ

ویب ڈیسک: عوامی نیشنل پارٹی نے خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025کو مسترد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دے دیا ۔
باچا مرکز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منزلز ایکٹ کو مکمل طورپر مسترد کرتی ہے ۔
پریس کانفرنس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سید عاقل شاہ،جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی اور دیگر مرکزی و صوبائی رہنما بھی ہمراہ موجود تھے ۔
صوبائی صدر میاں افتخار حسین کاکہنا تھا کہ ناطلاعات کے مطابق اس بل کا ڈرافٹ دو امریکی کنسلٹنٹس نے بنایا ہے ،خیبر پختونخوا میں مائنز اینڈ منرلز کیلئے 2017کا ایک جامع قانون پہلے سے موجود ہے، نئے قانون کی ضرورت ہی نہیں،منرلز اینڈ مائنز ڈیپارٹمنٹ نے اس بل پر 73 اعتراضات جبکہ مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن نے 47 اعتراضات اٹھائے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ان اعتراضات کو دور کرنے کی یقین دہانی کے باوجود کسی بھی ترمیم کے بغیر تیار ڈرافت کو کابینہ سے منظور کرکے اسمبلی میں پیش کیا گیاجبکہ حکومت کے اپنے اراکین بھی اسمبلی میں پیش ہونے والے بل سے بے خبر ہیں ۔
میاں افتخار کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے یہ والا بل اٹھارہویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے ،ا ٹھارہویں آئینی ترمیم اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ،ہیںصوبوں میں مایوسی ختم کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر اٹھارہویں آئینی ترمیم منظور کرائی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں صوبائی خودمختاری سے انکار کی بدولت پاکستان دولخت ہوکر مشرقی پاکستان کھو چکا ہے ،آئینی طور پر قدرتی وسائل پر پہلا حق اور اختیار اس سرزمین پر بسنے والی اقوام کا ہے ،پختونخوا میں دہشتگردی کی وجہ سے پہلے ہی شدید مایوسی ہے د ہشتگردی میں بھی ہمارے وسائل کو لوٹا گیا اور یہاں سے غیر آئینی طور پر لے جایا گیااس ایکٹ کی شکل میں اس عمل کیلئے آئینی جواز بنایا جارہا ہے۔
میاں افتخار کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس عمل پر کسی طور خاموش نہیں رہے گی2013 سے لیکر اب تک پختونخوا بالخصوص وزیرستان مائنز اور منرلز کی لیزز کس کو ملے ہیں؟ان لیزز کی مد میں صوبے اور پختونخوا کے منرلز اور مائنز ڈیپارٹمنٹ کو کیا ملا ہے؟ عوامی نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ اس کی تمام تفصیلات سامنے لائی جائیں۔
قانون سازی کیلئے وفاقی منرلز ڈویژن نے صوبوں کو کس حیثیت میں خط لکھا ہے؟اس ایکٹ سے صوبائی حکومت خود ہی اپنے وسائل کو ایس آئی ایف سی اور وفاقی حکومت کے اختیار میں دے رہی ہے ،ا یس آئی ایف سی ایک ایگزیکٹو ادارہ ہے جو قانون سازی کے بغیر قائم کیا گیا ہے اٹھارہویں ترمیم کے بعد معدنیات جیسے معاملات پر وفاق یا اس کے ماتحت کسی ادارے کی صوبے کو ہدایت دینا ناجائز، غیر آئینی اور وفاقی نظام کے منافی ہے۔
میاں افتخار نے مزید کہا کہ پختونخوا حکومت کا وفاقی منرلز ڈویژن کی ہدایات پر قانون سازی کرنا صوبائی خودمختاری سے انحراف ہے،ایکٹ میں سٹریٹیجک منرلز کا ذکر کیا گیا ہے، اس کی وضاحت کون کرے گا؟ ریاست کیلئے تو پورا خیبر پختونخوا سٹریٹیجک ہے، الفاظ کی ہیر پھیر سے سب کچھ ہتھیانے کی کوشش ہورہے ا س بل سے وفاقی منرلز ڈویژن کو صوبے کے معدنی وسائل میں مداخلت کیلئے قانونی راہ بنائی جارہی ہے، جو کہ کسی طور قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے حقوق کیلئے لڑنا اور مزاحمت کرنا آتا ہے،اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت کریں گے صوبوں کو مائنز اینڈ منرلز کیلئے یکساں قانون سازی بارے ہدایات جاری کرنا، صوبائی خودمختاری کے خلاف ہیبل کے مطابق سمال سکیل لیز کیلئے ڈھائی کروڑ کی گارنٹی جمع کرانی ہوگی جو کہ مقامی لوگوں کی پہنچ سے دو ر ہے ،لارج سکیل لیز کیلئے گارنٹی کی رقم پچاس کروڑ مقرر کی گئی ہے جو کہ کسی بھی طور مقامی یا ملکی کمپنیوں کے بس میں نہیں،اے این پی اس عمل کو غیر ملکی کمپنیوں کی ان وسائل پر اجارہ داری کی کوشش سمجھتی ہے۔
صوبائی اے این پی نے مزید کہا کہ ملک میں پہلے سے بڑی کمپنیاں یا تو خود اسٹیبلشمنٹ کی ہیں اور یا ان کمپنیوں میں انکی شراکت داری ہے ،پی ٹی آئی کا صوبے کے حقوق اور وسائل سے کوئی سروکار نہیںمجوزہ منرل اینڈ مائنز بل کو پی ٹی آئی بارگیننگ کیلئے استعمال کررہی ہے جو کسی بھی صورت قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بہن سمیت پی ٹی آئی کے حامی اس بل کو عمران کی رہائی سے مشروط کررہے ہیںاے این پی نے قوم کے حقوق اور خودمختاری کیلئے قربانیاں دی ہیں، پی ٹی آئی صوبے کو ایک شخص کی رہائی کیلئے قربان کررہی ہے اس ایکٹ کو فوری طور واپس لیا جائے اور مایوسیوں کو اتنا نہ بڑھایا جائے کہ پھر اس کا ازالہ ممکن نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اے این پی اس ایکٹ کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی ہماری کوشش ہوگی کہ پارلیمان سے بھی یہ ایکٹ مسترد ہواگر پارلیمان نے اپنی طاقت کا استعمال نہ کیا تو اے این پی لازمی طور عدالت سے رجوع کرے گی جو پارلیمان عوام کے حقوق اور وسائل کا دفاع نہ کرسکے اسکی عوام کو کوئی ضرورت نہیںاے این پی اس بل کے خلاف عوامی عدالت میں بھی جائے گی۔
میاں افتخار نے کہا کہ یہ پختونخوا کے تمام لوگوں کا مشترکہ مسئلہ ہے ا س ایکٹ کے خلاف اے این پی دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ڈاکے کے خلاف آواز اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی کے مرکزی مرکزی صدر ایمل ولی خان جلد ہی اس سلسلے میں لائحہ عمل طے کرنے کیلئے اجلاس بلائیں گے ،ہماری مزاحمت تب تک جاری رہے گی، جب تک یہ بل واپس نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے باوجود 16اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں